لاہور(این این آئی) قومی احتساب بیورو (نیب) لاہورکی جانب سے چوہدری شوگر ملز کیس میں زیرِ حراست سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کے علاج ومعالجہ میں مبینہ کوتاہی اور انہیں تاخیر سے ہسپتال منتقل کرنے غیر ذمہ دارانہ اور بے بنیاد الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ میاں نواز شریف کی کوٹ لکھپت جیل سے سب جیل لاہور میں منتقلی کے ساتھ ہی باقاعدہ طور پر کسی بھی ایمرجنسی صورتِ حال سے نمٹنے کیلئے
زیر انتظام پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی لاہور سے جدید کارڈیک ایمبولینس اور تین ڈیوٹی ڈاکٹرز کی خدمات حاصل کر لی گئیں تھیں جبکہ نیب لاہور ڈسپنسری میں 24گھنٹے مستند ڈاکٹر اور ریسکیو1122کی ایمبولینس کی سہولیات پہلے ہی میسر ہیں تاہم اس حوالے سے بے بنیاد، من گھڑت اور حقائق کے منافی سیاسی پراپیگنڈے کی سختی سے تردید کی جاتی ہے کہ میاں نواز شریف کو نیب لاہور میں انکے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان سے ملنے اور علاج معالجہ سے روکا گیا۔ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان نے میاں نواز شریف سے11اکتوبر، 19اکتوبر اور21اکتوبر کو طویل ملاقاتیں اور انکا تسلی کے ساتھ طبی معائنہ بھی کیا اس دوران ڈاکٹر عدنان انکے مختلف نمونے بھی حاصل کرتے رہے جن میں الٹرا ساؤنڈ، ای سی جی اور لیب ٹیسٹ شامل ہیں جبکہ ڈاکٹر عدنان (ذاتی معالج) کی تجویز کردہ ادویات ہی باقاعدگی سے میاں نواز شریف استعمال کرتے رہے ہیں روزانہ کی بنیاد پر انہیں کھانے کے ساتھ پیکٹ کی صورت میں گھر سے بھجوائی جاتی رہیں۔نیب لاہور کیجانب سے فراہم کردہ میڈیکل سہولیات جن میں ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل سٹاف اور کسی ایمر جنسی کی صورت میں ایمبولینسز وغیرہ کی خدمات حاصل کرنے سے میاں نواز شریف بذاتِ خود انکاری رہے اور نیب لاہور میں قیام کی مدت میں اپنے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے علاوہ کسی ڈیوٹی ڈاکٹر سے چیک اپ کروانے سے گریزاں رہے یہاں تک کہ خون کے نمونے حاصل کرنے کیلئے بھی پیرا میڈیکل سٹاف شریف میڈیکل کمپلیکس سے خصوصی طور پر منگوایا جاتا رہا۔
لہذا چند مخصوص عناصر کیجانب سے لگائے گئے الزامات کی حیثیت محض ذہنی اختراع کی عکاسی سے زیادہ اور کچھ نہیں۔مزید یہ کہ 21اکتوبر بروز سوموار میاں محمد نواز شریف کی لیب ٹیسٹ کی غیر تسلی بخش رپورٹ کے بارے میں ڈاکٹر عدنان کی جانب نیب حکام کو رات گئے آگاہ کیا گیا تاہم رپورٹ فراہم نہ کی گئی جس کی باضابطہ اطلاع رات9بجے انکے ٹویٹ کے ذریعے ہی ہو سکی۔ معاملہ کی نوعیت کا ادراک کرتے ہوئے نیب حکام کی جانب سے فوری طور پر میاں نواز شریف کو ہسپتال منتقلی کیلئے آگاہ کیا گیا
اور دیگر انتظامات بھی شروع کر دئیے گئے جن میں ایم ایس سروسز ہسپتال سے رابطہ کرتے ہوئے میڈیکل بورڈ کی تشکیل اور الگ کمرے کی تیاری کے علاوہ خصوصی روٹ وغیرہ کے انتظامات شامل ہیں جبکہ اس دوران میاں نواز شریف ہسپتال جانے سے یکسر انکار کرتے رہے مزید برآں شہباز شریف کی اسی رات میاں نواز شریف سے ملاقات کی درخواست پر انہیں فوری طور پر ملاقات کی اجازت بھی دے دی گئی جن کے پر زور اصرار پر ہی میاں نواز شریف ہسپتال منتقلی کے لئے رضامند ہوئے اور سامان کی پیکنگ کروانے اور تیاری کرنے میں گھنٹہ بھر سے زائد کا وقت صرف کیا۔
نیب لاہور کے پاس یہ تمام تفصیلات ریکارڈ کی صورت میں موجود ہیں تاہم میاں شہباز شریف کے علاج میں غفلت کے حوالے سے جاری کردہ مضحکہ خیز بیان کی سختی سے تردید کی جاتی ہے اور وضاحت کی جاتی ہے کہ میاں نواز شریف کی مکمل دوائیں انکے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان جبکہ انکو فراہم کیا جانیوالا کھانا انکی اپنی اور گھر والوں کی فرمائش پر گھر سے ہی فراہم کیاجاتارہاہے۔قومی احتساب بیورو ایک انسان دوست قومی ادارہ ہے جہاں موجود تمام ملزمان کے ساتھ عزت و احترام کو یقینی بنانے اور انہیں میڈیکل کی بہترین سہولیات مہایا کرنے پر سختی سے یقین رکھا جاتا ہے۔ نیب پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات پر اصل حقائق کی وضاحت نیب کا اصولی و قانونی حقْ ہے جسکا استعمال کرتے ہوئے نیب تمام سیاسی، من گھڑت اور اشتعال انگیز پراپیگینڈہ کی نفی کرتا ہے۔