پشاور(آن لائن) خیبرپختونخوا کے 21 محکموں میں 52 ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیاں اور کرپشن کا انکشاف ہوا ہے۔آڈٹ جنرل آف پاکستان کی رپورٹ کے مطابق سال 2016-17 میں ساڑھے 7 ارب روپے سے زائد کی ہیرا پھیری کی گئی۔
صوبائی محکموں نے غیرقانونی تقریوں، مہنگے داموں خریداری، وصولیوں میں تاخیر اور سرکاری مال غائب کرکے سرکاری خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ کے مطابق محکمہ ابتدائی و ثانوی تعلیم میں 8 ارب، زراعت میں 2ارب روپے سے زائد کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔تعلیمی اداروں میں غیرقانونی بھرتیاں ہوئی، غیرمعیاری کتابیں خریداری گئی اور ہاسٹل جنریٹر بھی غائب کیا گیا۔رپورٹ کے مطابق اسلامیہ کالج پشاور کے کیشئر پر13 ملین روپے سے زائد کی خرد برد کا الزام ہے۔آڈٹ جنرل آف پاکستان کے مطابق پبلک سیکٹر انٹرپرائز میں 7 ارب اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ آرگنائزیشن میں 2 ارب روپے سے زائد بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت کی مختلف وصولیوں میں 68 کروڑ روپے سے زائد کی بے قاعدگیاں سامنے آئی ہیں۔آڈٹ رپورٹ میں اکاؤنٹس، انتظامی ڈھانچے، ناقص مالیاتی قواعد میں کمزوریوں کا انکشاف کیا گیا ہے۔صوبے کے مختلف اداروں سے عدم وصولیوں پر آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے تشویش کا اظہار بھی کیا ہے۔خیال رہے کہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ چھ سال سے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت ہے اور بی ا?رٹی سمیت متعدد منصوبوں میں کرپشن کی خبریں سامنے آتی رہتی ہیں۔صوبائی حکومت نے حال ہی میں نئی اینٹی کرپشن پالیسی متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت دو سال سے ایک ہی جگہ پر تعینات رہنے والے افسران کے تبادلے کیے جا رہے ہیں۔