اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم پاکستان کے دورہ چین کے بعد فوری سعودی عرب جانے کے امکانات ہیں، ایک نجی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ سعودی عرب میں وزیراعظم عمران خان کی سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے دوران کشمیر کے حوالے سے اہم پیش رفت ہونے کی توقع ہے، وزیراعظم نے چینی صدر کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیااورکہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر چین کو اصولی موقف اپنانے پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
تاہم یہ کہا جارہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے چین سے سعودی عرب جانے کے امکانات ظاہر کیے جارہے ہیں۔ذرائع نے بتایا ہے وزیراعظم عمران خان چین کا دورہ مکمل کر کے سعودی عرب روانہ ہوں گے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات نے مقبوضہ کشمیر سمیت خطے میں سنگین صورتحال پیدا کر دی ہے، مقبوضہ وادی میں دو ماہ سے جاری طویل کرفیو کو ہٹانے کیلئے چین اپنا فوری کردار ادا کرے، ہم پاکستان سے غربت کے خاتمے کیلئے چین کے تجربات سے استفادہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، سی پیک کی تکمیل میری حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ بدھ کے روز وزیراعظم عمران خان نے چین کے چیئرمین نیشنل کانگریس لی ژان شو سے ملاقات کی جس میں وزیراعظم نے چین کی 70ویں سالگرہ پر ان کو مبارکباد دی، اس موقع پر عمران خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور چین قریبی دوست اور ثابت قدم پارٹنر ہیں اور چین کی گزشتہ عشروں کی اقتصادی ترقی بہت ہی متاثر کن ہے، ہم پاکستان میں غربت کے خاتمے کیلئے چین کے تجربات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سی پیک کی تکمیل میری حکومت کی اولین ترجیح ہے، وزیراعظم نے لی ژان شو کے سامنے کشمیر کا مقدمہ رکھتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ وادی میں بھارت کے غیر قانونی اقدامات نے سنگین صورتحال پیدا کر دی ہے، لہذا مقبوضہ علاقوں سے دو ماہ کے طویل کرفیو کو فوری ہٹانے کی ضرورت ہے،
اس ضمن میں چین اپنا بہترین کردار ادا کر سکتا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی اقدامات سے خطے میں امن و استحکام کیلئے خطرات پیدا ہوئے ہیں، اس موقع پر چیئرمین نیشنل پیپلز کانگریس نے وزیراعظم عمران خان کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ چین پاکستان کے اہم قومی مفاد میں کشمیر پر حمایت جاری رکھے گا اور مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان سے ہرممکن تعاون جاری رکھے گا۔وزیراعظم پاکستان نے چین میں کشمیر کے مسئلے کو ہر فورم پر اجاگر کیا اور انہوں نے نریندر مودی کی حکومت کے اقلیتوں کے خلاف انتہا پسندی کے ایجنڈے اور پالیسی سے بھی آگاہ کیا۔