اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)معروف کالم نگارمحمد حنیف اپنے کالم ’’ سر باجوہ سیٹھوں سے ذرا بچ کے‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔خبروں میں سنا ہے کہ کوئی پھٹ پڑا، کوئی رو پڑا، کسی نے دہائی دی، کسی نے نیب کی شکایت کی، تو کسی نے اپنی ناقدری کا رونا رویا،
کسی نے زندگی کی بےثباتی کی شکایت کی۔پاکستان کے سب سے بڑے سیٹھوں نے سپہ سالار جنرل باجوہ سے ملاقات میں ’یہ جینا بھی کوئی جینا ہے‘ ٹائپ کا ماحول بنا دیا۔یہ سپہ سالار کا ہی کمال ہے کہ وہ صبح لائن آف کنٹرول پر پہرہ دے لیتے ہیں، دوپہر کو ایک نئے ڈی ایچ اے کا افتتاح کرتے ہیں اور رات کو پانچ گھنٹے بیٹھ کر پاکستان کے سب سے بڑے سیٹھوں کے دکھی دلوں کا مداوا بھی کرتے ہیں۔آپ کی میٹنگ میں بیٹھے ہوئے ہر سیٹھ کی دولت کا اندازہ لگائیں کوئی ارب پتی، کوئی کھرب پتی، کوئی مہا کھرب پتی مگر ہر کوئی رو رہا ہے، پھٹ رہا ہے، آپ کی تسلی کا خواہاں ہے۔اس میٹنگ سے باہر ایک قوم ہے جو بلک رہی ہے، بجلی کے بل بھرنے کے لیے تین تین نوکریاں کرنے پر مجبور ہے۔ ڈھائی کروڑ بچہ ہے جو کسی سکول کی شکل نہیں دیکھے گا۔خبروں میں رپورٹ نہیں ہوا لیکن سر باجوہ نے ہلکی سی ڈانٹ تو پلائی ہو گی کہ اس ملک سے اتنا پیسہ بنایا پھر بھی رو رہے ہو، پھٹ رہے ہو۔ اگر پھٹنا ہی ہے تو ذرا دور جا کر پھٹو۔ میری ٹریننگ فوجی ہے اور میں پھٹنے والی چیزوں سے نمٹنا جانتا ہوں۔