اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ کے وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اگر پیپلزپارٹی ڈیل کر رہی ہوتی تو خورشید شاہ کو گرفتار نہ کیا جاتا، گرفتاری کی صورت میں صوبہ کیسے چلانا ہے پلان تیار ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ میں کوشش کے باوجود پیپلزپارٹی کا ایک بندہ بھی نہیں توڑا جا سکا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کا وزیراعلیٰ تبدیل کروانے کی کوشش کی گئی، سندھ میں پیپلز پارٹی کا ایک رکن بھی پارٹی نہیں بدل سکتا،
انہوں نے کہا کہ اگر اومنی گروپ کی آصف زرداری سے دوستی ہے تو کیا وہ کاروبار نہیں کر سکتے، اومنی گروپ کے لیے کوئی امتیازی قانون سازی نہیں کی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ آرٹیکل ایک سو انچاس کی بات بغاوت ہے۔ فروغ نسیم اچھے وکیل ہیں غلط لوگوں میں بیٹھ رہے ہیں، مجھے گرفتار کرنا ہے کر لیں بلاول بھٹو نے کہہ دیا ہے وزیراعلیٰ میں ہی رہوں گا، حکومت کے لوگ دسمبر سے میری گرفتاری کا اعلان کر رہے ہیں، حکومت گرفتار کرنا چاہتی ہے تو کر لے، گرفتاری کی باتوں سے دباؤ اور پریشانی تو ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کی حکومت ختم کرنے کے لیے 50 ارکان کی ضرورت ہو گی، سندھ میں امن و امان اور معاشی صورتحال تمام صوبوں سے بہتر ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سابق صدر آصف علی زر داری نے کہاہے کہ حکومت مراد علی شاہ سمیت جس کو گرفتار کر ناچاہتی ہے کرلے،ہمیں پروڈکشن آرڈرز کی ضرورت نہیں،میں تو جیل میں ہوں، مولانا فضل الرحمن کے دھرنے میں شرکت کا فیصلہ بلاول کریں گے۔ جمعرات کو میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت مراد علی شاہ سمیت جس کو گرفتار کرنا چاہتی ہے کر لے۔انہوں نے کہاکہ حکومت سب کو گرفتار کرکے اپنا شوق پورا کر لے۔ سابق صدر نے کہاکہ ہمیں پروڈکشن آرڈرز کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ نہیں سمجھتے کہ دھرنے میں مولانا فضل الرحمان کا ساتھ دینا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ میں تو جیل میں ہوں، دھرنے میں شرکت کا فیصلہ بلاول صاحب کریں گے۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ آج کل پنڈی میں ہیں، پنڈی کا موسم کیسا ہے۔ سابق صدر نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ آج کل بارشیں ہو رہی ہیں اور پنڈی کا موسم بدل رہا ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ آپ اپنے کسی کیس میں ضمانت کی درخواست کیوں نہیں دے رہے۔؟ سابق صدر نے جواب دیا کہ ضمانت کا کوئی فائدہ نہیں ہم بیٹھے ہیں سکون سے، ان کو اپنا شوق پورا کرنے دیں۔