لاہور( آن لائن )مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے جسمانی ریمانڈ میں سات دن کی توسیع کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان نے چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت نیب تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ چوہدری شوگر مل لگوانے کے لیے شریف فیملی نے مختلف جگہوں سے قرضہ لیا۔
ای ایف ایف انٹر پرائز نام کی کمپنی سے 3 کروڑ روپے لون لیا گیا، پنجاب کار پیٹس نام کی کمپنی سے 1 کروڑ کا قرض لیا گیا، ان تمام کمپنیوں سے قرض کا ریکارڈ طلب کیا گیا ہے۔تفتیشی افسر نے مزید کہا کہ مریم نواز سے تفتیش کے دوران تمام سرمایہ کاری سے متعلق پوچھا گیا، مریم نواز اور یوسف عباس نے جواب نہیں دیا۔ ہم نے اسٹیٹ بنک سے تمام ریکارڈ مانگوا رکھا ہے۔ریکارڈ ملتے ہی مریم نواز سے ریکارڈ کا آمنا سامنا کروانا ہے۔ نیب تفتیشی افسر نے استدعا کی کہ عدالت 15 روزہ جسمانی ریمانڈ میں توسیع کرے۔ مریم نواز نے نیب کی تفتیشی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نیب کی تفتیشی ٹیم نے کرپشن سے متعلق اب تک ایک سوال بھی نہیں کیا۔42 دنوں کے دوران مجھ سے کوئی سوال نہیں کیا بلکہ ملکی سیاست کے حوالے سے میرے سے سوالات کیے جاتے ہیں۔ مجھ سے سوال کیا گیا کہ میرے داد نے پراپرٹی کا حصہ کیوں دیا۔ باپ دادا کی جائیداد سے حصہ اولاد کو ہی ملتا ہے اور ہمسایوں کو تو نہیں دیا جاتا۔ عدالت میں پیشی کے موقع پر مریم نواز نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو بھی کی اور گھر کا کھانا بند کرنے سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ہم نے نہ تو گھر کے کھانے کی درخواست کرنی ہے نہ ہی کوئی گلہ۔جبکہ عدالت میں موجود سابق وزیراعظم نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس کا کہنا تھا کہ نیب کے تمام ملزمان کے لیے گھر کا کھانا آتا ہے صرف میرے لیے اورمریم نواز کے لیے گھر کا کھانا بند ہے ۔ میں نے اِن سے کہا ہے کہ گھر کے کھانے سے سانسیں بڑھنی نہیں اور نیب کے کھانے سے گھٹنی نہیں ۔ یہ محض چھوٹی سوچ کی عکاسی کرتی ہے۔