اسلام آباد(آن لائن) نواز شریف دور حکومت کے دوران پاکستان بیت المال کی جانب سے 2ارب 39کروڑ روپے سے زائد کی رقومات مستحقین کونظرانداز کرکے سیاسی سفارش پر تقسیم کرنے کا انکشاف ہوا ہے ،مالی سال 2017/18کے دوران بیت المال کے ہیڈآفس کی جانب سے دیگر صوبوں میں قائم دفاتر کو نظر انداز کرکے اربوں روپے تقسیم کئے گئے۔
آڈٹ حکام نے معاملے کی مکمل انکوائری اور ذمہ داروں کے خلاف کاروائی کی سفارش کی ہے ۔آڈٹ حکام کی جانب سے جاری ہونے والے دستاویزات کے مطابق مالی سال 2017/18کے دوران 1ارب39کروڑ 82لاکھ روپے میرٹ کے برخلاف سیاسی شخصیات کی سفارش پر ترجیحی بنیادوں پر دئیے گئے ہیں اور بیت المال کی انتظامیہ حقیقی مستحقین کو امداد فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔ دستاویزات کے مطابق پاکستان بیت المال کی جانب سے مالی سال 2017/18کے دوران 2ارب روپے آئی ایف اے پروگرام کیلئے مختص کئے گئے جس کے تحت مستحقین کو صحت ،تعلیم اور دیگر اخراجات کیلئے رقومات فراہم کرنی تھی تاہم بیت المال کے حکام نے1ارب روپے چاروں صوبوں میں قائم دفاتر کیلئے مختص کردیا جبکہ بقایا 1ارب روپے ہیڈ آفس کیلئے مختص کردیا جسے سیاسی شخصیات کی جانب سے دی گئی سفارشات کی بنیاد پر تقسیم کیا گیا جبکہ وفاقی دارلحکومت سمیت ملک کے 7مقامات پر قائم ریجنل آفسز کیلئے مختص 1ارب روپے ان دفاتر میں مستحقین کی جانب سے مالی امداد سمیت تعلیم اورصحت کیلئے جمع کرائی گئی درخواستوں کے مقابلے میں بہت کم نکلا ۔آڈٹ حکام کے مطابق ہیڈآفس کا کام رقومات تقسیم کرنا نہیں بلکہ چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر گلگت بلتستان اور اسلام آباد میں قائم ریجنل دفاتر کے انتظامی امور پر نظر رکھنا ہے اور ہیڈآفس کی جانب سے اربوں روپے کے بجٹ کی تقسیم سے چاروں صوبوں میں مستحقین کی حق تلفی ہوئی ہے۔ آڈٹ حکام نے ہیڈآفس کی جانب سے رقومات کی تقسیم پر اعتراضات عائد کرتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کرنے کی سفارش کی ہے ۔