اسلام آباد (این این آئی)چین نے ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ کشمیر کامسئلہ اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن انداز میں حل ہونا چاہیے، افغان طالبان سمیت فریقین افغانستان میں جلد امن و استحکام کو یقینی بنانے کیلئے افغانوں کے مابین مذاکرات کا آغاز کریں جبکہ پاکستان اور چین نے اتفاق کیا ہے کہ نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے منزل کے حصول کیلئے قریبی پاک چین کمیونٹی کے قیام میں پرعزم ہیں،
دونوں ممالک کے درمیان قیادت کی سطح پر باہمی ملاقاتوں کا سلسلہ برقرار رکھا جائے گا اور اسی طرح مختلف مواقع پر دوطرفہ ملاقاتیں بھی جاری رہیں گی،پاک چین اقتصادی راہداری، جو چین کے بلٹ اینڈ روٹ انیشیٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے،پرامن، مستحکم، آمادہ برتعاون و خوشحال جنوبی ایشیا تمام فریقوں کے مفاد میں ہے،خطے میں تمام فریقوں کو مذاکرات، مساوات اور باہمی تعاون کے اصولوں کے مطابق اپنے تنازعات کو حل کرنا چاہیے۔ اتوار کو چینی وزیر خارجہ و چین کے سٹیٹ قونصلر وانگ ژی کے دورہ پاکستان کے بعد جاری کئے گئے مشترکہ اعلامیہ میں کہاگیاکہ چین کے سٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ ژی نے 7اور8ستمبر کو پاکستان کا سرکاری دورہ کیا،جس کے دوران چینی وزیر خارجہ نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعظم عمران خان سے ملاقاتیں کیں۔ انہوں نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ بات چیت کے علاوہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی۔ ان ملاقاتوں کے دوران فریقین میں دوطرفہ علاقائی، بین الاقوامی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں فریقوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان سدابہار سٹریٹجک تعاون اور اشتراک کار خطے اور خطے سے باہر امن اور استحکام کی بنیاد ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان شراکت داری،ناموافق، علاقائی اور بین الاقوامی پیش رفت سے متاثر نہیں رہی ہے اور یہ تعلقات اور شراکت داری مضبوط سے مضبوط تر ہو رہی ہے۔
فریقین نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا کہ پاک چین تعلقات کار دونوں ممالک کی خارجہ پالیسی کی ترجیحات میں شامل ہے۔اعلامیہ میں کہاگیاکہ پاکستان اور چین نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے منزل کے حصول کیلئے قریبی پاک چین کمیونٹی کے قیام میں پرعزم ہیں۔ فریقین نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان قیادت کی سطح پر باہمی ملاقاتوں کا سلسلہ برقرار رکھا جائے گا اور اسی طرح مختلف مواقع پر دوطرفہ ملاقاتیں بھی جاری رہیں گی۔ دونوں ممالک نے اپنے بنیادی مفادات پر ایک دوسرے کی حمایت پر ہم آہنگی
کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان اور چین کی قیادت کی اتفاق رائے سے طے کردہ اہداف کے حصول کے لئے کام کرنے، باہمی سٹریٹجک اعتماد اور مجموعی تعاون کو بہتر بنانے کے عزم کا اعادہ کیا تاکہ علاقائی امن، استحکام اور خوشحالی کو مشترکہ طور پر فروغ دیا جا سکے۔ چین نے پاکستان کی جانب سے اپنی علاقائی سالمیت، خودمختاری، آزادی اور قومی وقار کے تحفظ کو یقینی بنانے اور پاکستان کی جانب سے اپنے قومی حالات کے مطابق اقدامات، بہتری بیرونی سلا متی کے ماحول اور علاقائی و بین الاقوامی ایشوز پر زیادہ تعمیری کردار
کے لئے پاکستان کی کوششوں میں تعاون کے عزم کا اعادہ کیا۔ فریقین نے اس یقین کا اظہار کیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری، جو چین کے بلٹ اینڈ روٹ انیشیٹو کا فلیگ شپ منصوبہ ہے، اعلیٰ معیار کے ترقیاتی مرحلے میں داخل ہو گیا ہے۔ فریقین نے پاک چین اقتصادی راہداری کی تعمیر کے عمل کو آگے بڑھانے اس ضمن میں جاری منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے، اس منصوبے کے حقیقی استعداد سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سماجی و اقتصادی ترقی پر توجہ مرکوز کرنے، ملازمتوں اور روزگار کے بہتر مواقع پیدا کرنا اور صنعتی پارک کے قیام و زراعت کی
ترقی کے عمل کو تیز کرنے پر اتفاق کیا۔ پاکستان اور چین نے دونوں ممالک کے درمیان بین الاقوامی فورم پر قریبی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا اور سٹریٹجک رابطہ کاری اور مشاورت کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اظہار کیا۔ فریقین نے اقوام متحدہ کے چارٹر اور اصولوں پر کاربند رہنے، تکثیریت کی حمایت، آزادانہ تجارت اور تمام فریقوں کے لئے یکساں فائدے کے حامل تعاون کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے علاقائی اور بین الاقوامی امور میں رابطہ کاری اور تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے اس بات کو بھی نمایاں کیا کہ پرامن، مستحکم، آمادہ برتعاون و خوشحال جنوبی ایشیا تمام فریقوں کے مفاد میں ہے۔
خطے میں تمام فریقوں کو مذاکرات، مساوات اور باہمی تعاون کے اصولوں کے مطابق اپنے تنازعات کو حل کرنا چاہیے۔ دونوں فریقوں نے جموں و کشمیر کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان کی طرف سے چینی وفد کو اس ضمن میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی تشویش، پاکستان موقف اور مقبوضہ کشمیر میں انسانی ہمدردی سے متعلق ایشوز پر بریفنگ دی گئی۔ چین کے وفد نے بتایا کہ مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر ان کی بھرپور توجہ ہے۔ چین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر تاریخ سے ملا ہوا مسئلہ ہے اور یہ مناسب انداز میں اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کے ضمن میں منظور شدہ قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں
کے مطابق پرامن انداز میں حل ہونا چاہیے۔ چینی وفد نے بتایا کہ ان کا ملک صورتحال کو پیچیدہ بنانے والے کسی بھی یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے۔ فریقین نے افغانستان کے مسئلہ اور افغانوں کی قیادت میں افغانوں کے امن اور مصالحتی عمل میں تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ فریقین نے افغان طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات میں مثبت پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہوئے افغانستان کے سیاسی سٹیک ہولڈر بشمول افغان طالبان سے اپیل کی کہ وہ تمام فریقوں کے لئے قابل قبول سیاسی ڈھانچے اور افغانستان میں جلد از جلد امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لئے افغانوں کے مابین مذاکرات کا آغاز کرے۔ اعلا میہ کے آخر میں کہاگیا کہ چین کے سٹیک قونصل اور وزیر خارجہ نے پاکستان کی حکومت اور عوام کی طرف سے پرجوش میزبانی کی تعریف کی۔