بدھ‬‮ ، 26 جون‬‮ 2024 

 پاکستان، چین، افغان وزرائے خارجہ کا اجلاس،افغانستان سے متعلق تینوں ممالک میں 5نکاتی معاہدے پر اتفاق ہوگیا،تفصیلات جاری

datetime 7  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن) اسلام آباد میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت افغان اور چین کے وزرائے خارجہ پر مشتمل سہ فریقی اجلاس میں 5 نکاتی معاہدے پر اتفاق ہوگیا۔اس ضمن میں تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے اجلاس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی اور صحافیوں کے سوالات کے جوابات دیے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغان اور چینی ہم منصب وزرائے خارجہ کی آمد کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ چین ہمارا دیرینہ ہمسایہ اور آزمودہ دوست ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں سیاسی تعلقات، افغان امن عمل، سیکیورٹی تعاون پر بات ہوئی تاہم ہم افغان امن عمل کی کامیابی کے لیے دعا گو ہیں۔شاہ محمود قریشی نے امید ظاہر کی وہ اگلے مرحلے میں افغانستان اور پورے خطے میں پائیدار امن کیلیے بین الافغان مذاکرات کی جانب پیشرفت کریں گے۔سہ فریقی اجلاس میں آئندہ مذاکرات بیجنگ میں کرنے پر بھی اتفاق کیا ہوا۔اس ضمن میں انہوں نے بتایا کہ تینوں ممالک کے درمیان دوستانہ کرکٹ میچز بھی ہوں گے۔علاوہ ازیں وزیرخارجہ نے طورخم سرحد کو 24گھنٹے کھولے رکھنے کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے افغان صدر اشرف غنی کو دوبارہ دعوت دی۔انہوں نے بتایا کہ مذاکرات میں افغان امن عمل پر پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے پریس کانفرنس میں کہا افغان امن عمل کے حوالے سے تینوں ممالک میں 5 نکات پر اتفاق ہوا ہے۔انہوں نے اجلاس کے انعقاد اور بہترین میزبانی پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔چین کے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امن وا مان کے لیے علاقائی رابطوں کا فروغ ضروری ہے۔چین نے افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر تاجروں اور لوگوں کی سہولت کے لیے کولڈ اسٹوریج، طبی مراکز، ایمیگریشن کانٹرز اور واٹر سپلائی اسیکم میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے کہا کہ حکومت امن مذاکرات کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھی تاہم طالبان کو بھی امن مذاکرات میں اپنے مکمل خلوص کا عملی مظاہرہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کی جانب سے معصوم افغان لوگوں کا قتل کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور شعبہ ہائے زندگی متاثر ہو کر رہ گئی ہے۔صلاح الدین ربانی نے کہا کہ گزشتہ تین مراحل پر مشتمل مذاکرات میں دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال ہوا جس میں سیکیورٹی سے متعلق معاملات قابل ذکر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں افغانستان اور پاکستان کے مابین دوطرفہ تعلقات میں مزید بہتری کی گنجائش ہے تاکہ خطے میں پائیدار کامیابی کے مزید دروازے کھلیں۔سکیورٹی تعاون اور انسداد دہشت گردی سے متعلق انہوں نے کہا کہ

سہ فریقی انسداد دہشت گردی پر مشتمل ایم او یو پر عمل درآمد کرنے کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان دہشت گردی سے متاثر ہونے والا فرنٹ لائن ریاست ہے اور انسداد دہشت گردی سے متعلق کابل کی کاوشوں کو تسلیم کیا جائے۔افغان وزیر خارجہ نے کہا کہ دہشت گردی کا قلع قمع کرنے کے لیے بلا تفریق کارروائی ضروری ہے۔پاکستان، چین اور افغانستان کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کے تیسرے دور میں شرکت کے لیے چینی اور افغان وزرائے خارجہ اسلام آباد پہنچے تھے۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی کا

نور خان ایئربیس پر استقبال کیا جبکہ پاکستان آمد پر ان کا خیر مقدم بھی کیا، اس دوران دونوں رہنماں کے درمیان تہنیتی جملوں کا تبادلہ ہوا۔اس کے ساتھ افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی بھی مذاکرات میں شرکت کے لیے اسلام آباد پہنچے اور ان کا استقبال بھی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کیا۔خیال رہے کہ سہ فریقی مذاکرات کے ایجنڈے میں سیاسی تعلقات، افغان امن عمل، سیکیورٹی تعاون و انسداد دہشت گردی، ترقیاتی تعاون اور باہمی روابط کا فروغ شامل ہے۔اس حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ چین، افغانستان، پاکستان وزرائے خارجہ مذاکرات کا مقصد باہمی مفاد کے امور بالخصوص معاشی ترقی اور امن و سلامتی پر تینوں ممالک میں تعاون کو فروغ دینا ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ سیاسی اعتماد سازی، ترقی و تعاون اور روابط کے فروغ کے حوالے سے یہ سہ ملکی مذاکرات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان مذاکرات کے نتیجے میں تینوں ممالک کے مابین، یکساں مفاد کے امور پر زیادہ بہتر ہم آہنگی سامنے آئے گی۔شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ ان کے چینی اور افغان ہم منصب کے ساتھ علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔وزیر کارجہ کا کہنا تھا کہ جہاں ہم چین کے ساتھ اپنی مشرقی سرحد اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کر رہے ہوں گے وہیں ہمیں مغربی سرحد، افغانستان کی صورتحال اور پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کا موقع ملے گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ سہ فریقی مذاکرات کے اس فورم کی اہمیت آئندہ وقت میں مزید بڑھ جائے گی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغانستان پاکستان کی تجارت سے فائدہ حاصل کرسکے گا، تاہم خواہش ہے کہ وہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک)اور گوادر سے مستفید ہوسکے۔خیال رہے کہ ان مذاکرات کا پہلا دور 2017 میں بیجنگ جبکہ دوسرا دور دسمبر 2018 میں کابل میں منعقد ہوا تھا۔

موضوعات:



کالم



اگر کویت مجبور ہے


کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…