اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سلامتی کونسل کے اجلاس کے لیے بھارت نے رکاوٹیں کھڑی کیں، یہ بات پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمودقریشی نے او آئی سی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر آج تاریخی دن ہے، انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ہمیشہ مسئلہ کشمیر کے حل سے بھاگتا رہا، وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت دنیاکی توجہ مسئلہ کشمیرسے ہٹاناچاہتا تھا،
1965ء کے بعد پہلی بار مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل میں زیر بحث آیا، مقبوضہ کشمیرمیں کرفیونافذہے،مقبوضہ جموں و کشمیر کا دنیا سے رابطہ منقطع ہے، وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی کوششوں کو مسترد کردیاگیا اور اجلاس منعقد ہوگیا، اجلاس سے ثابت ہوا کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں، شاہ محمود قریشی نے بتایا کہ بھارت کا کیس دو نکات پر مبنی تھا، سلامتی کونسل کے اجلاس میں مفصل گفتگو ہوئی، انہوں نے کہا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پرنظررکھے ہوئے ہے، او آئی سی کے اجلاس کے بعد وزیر خارجہ نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل میں تاریخی کامیابی کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید اقدامات کے لئے غور کریں گے، انہوں نے کہا کہ اسی تناظر میں ہفتے کو ایک اہم اجلاس طلب کیا ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی امداد جاری رکھے گا جب تک کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہیں مل جاتا۔ اس موقع پر مظلوم کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچانے میں کردار ادا کرنے کیلئے وزیر خارجہ نے پاکستانی میڈیا کیساتھ بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل میڈیا نے حقائق سامنے رکھے اور بھارت کا اصلی چہرہ بے نقاب کیا۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت کب تک کشمیر میں پابندی لگائے گا۔ میں بھارت کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹائے گرفتارلوگوں کو رہا کرے اور پھر صورتحال دیکھے۔