جنگوں سے مسائل حل نہیں ہوتے، پاک بھارت صورتحال میں کون سا راستہ اختیار کیاجائے؟اسفندیار ولی خان نے تجویز دیدی

4  اگست‬‮  2019

پشاور (این این آئی)عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر اسفندیار ولی خان نے کہا ہے کہ جنگ یا جنگی جنون کسی مسئلے کا حل نہیں بلکہ مذاکرات سے ہی مسائل کا حل ممکن ہے، خطے کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ مسائل صرف مذاکرات سے ہی حل کئے جا سکتے ہیں تاکہ دونوں اطراف بسنے والوں کیلئے آزاد فضاء  قائم کی جا سکے،

انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان اور بھارت اس وقت ایٹمی قوت ہیں، چنانچہ اب اگر خدانخواستہ ان دونوں کے درمیان جنگ چھڑ گئی تو وہ ماضی کی جنگوں کی طرح محض روایتی ہتھیاروں تک محدود نہیں رہے گی اور دونوں جانب سے ناقابل تلافی نقصان ہو گا، دنیا ہیروشیما اور ناگا ساکی پر ایٹمی حملوں کی ہولناک تباہی دیکھ چکی ہے، جنگ کی صورت میں ہونے والی ہولناک تباہی و بربادی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ لہٰذا دونوں پڑوسی ممالک کی بقا اور سلامتی کا تقاضا یہی ہے کہ اشتعال انگیزی اور دھمکیوں سے گریز کرتے ہوئے عاقبت اندیشی اور مفاہمت کی راہ اختیار کی جائے اور کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے تلاش کیا جائے،انہوں نے کہا کہ آج پاکستان تاریخ کے اہم موڑ پر ہے، اس نازک وقت میں سیاسی قیادت کو اجتماعی بصیرت اور تدبر سے کام لینا ہوگا، مسئلہ کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ کی بنیادی وجہ ہے،اور اسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کیا جائے، پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ میں کئی زخم اپنے سینے پر کھائے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ تمام اختلافات بالائے طاق رکھ کر خطے کو جنگ کا ایندھن بننے سے بچانے کیلئے کردار ادا کریں،انہوں نے کہا کہ اے این پی عدم تشدد پر یقین رکھنے والی جماعت ہے اور آج بھی ہماری آواز موجودہ صورتحال میں امن کے حق میں ہو گی، انہوں نے کہا کہ سیاست میں اداروں کی مداخلت سمیت اندرونی سیاست پر ایکدوسرے سے اختلافات ہو سکتے ہیں

لیکن سرحدوں پر پیدا شدہ نازک صورتحال پر ہم سب ایک پیج پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ صورتحال باعث تشویش ہے اور بالخصوص ان قوتوں کیلئے انتہائی تشویش کی بات ہے جو عدم تشدد کی بات کرتی ہیں اور مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے حق میں ہیں، اسفندیار ولی خان نے کہا کہ دونوں ممالک کی حکومتیں سوچ سمجھ کر قدم اٹھائیں، تشدد سے نفرتیں کم ہونے کی بجائے مزید بڑھتی جائیں گی،انہوں نے کہا کہ دونوں ملک ضبط و تحمل کا مظاہرہ کریں اور اپنے تنازعات کا حل تلاش کرنے کیلئے گفت و شنید کی طرف آئیں۔

موضوعات:



کالم



آئوٹ آف دی باکس


کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…