پولیس نے فکس اٹ کے بانی اور رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کو ایک بار پھر گرفتار کرلیا،مقدمہ درج

28  جولائی  2019

کراچی (این این آئی) پولیس نے تحریک انصاف کے ایم این اے اور فکس اٹ کے بانی عالمگیر خان کو متعدد افراد سمیت حراست میں لے لیا گیا بعدازاں انہیں آرام باغ تھانے سے رہا کردیا گیا، تاہم فریئر تھانے کی پولیس نے انہیں دوبارہ گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے۔فکس اٹ کی جانب سے وزیر بلدیات سندھ سعید غنی کے دفتر تین تلوار کے باہرکراچی میں پانی اور سیوریج کے مسائل پر احتجاج کیا گیا تاہم احتجاج سے قبل ہی پیپلزپارٹی کے ڈنڈا بردار کارکنان وزیر بلدیات سندھ کے دفتر کے باہر جمع ہوگئے

جس سے صورتحال کشیدہ ہوئی، پیپلزپارٹی اور فکس اٹ کارکنان آپس میں گتھم گتھا ہوگئے۔صورتحال پر قابو پانے کے لیے پولیس کے بھاری نفری تین تلوار پہنچی اور مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا گیا اور متعدد لوگوں کو حراست میں بھی لیا گیا، ایس ایس پی ساؤتھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور فکس اٹ کارکنان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔پی ٹی آئی سندھ کے سیکرٹری اطلاعات ورکن سندھ اسمبلی جمال صدیقی نے فکس اٹ کارکنان پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی ادارے سندھ میں کام کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، سندھ حکومت کو جگانے پر جواب میں لاٹھی گولی چلائی جاتی ہے، سندھ حکومت ڈنڈے کے زور پر عوام کو خاموش نہیں کرسکتی، کارکنان کو کچھ ہوا تو اس کی زمہ دار سندھ حکومت ہوگی۔ دوسری جانب ایم این اے عالمگیر خان نے خود موقع پر پہنچنے کا فیصلہ کیا تاہم وہاں پہنچے ہی انہیں پولیس نے گرفتار کرلیا اور انتظامیہ نے انہیں تین تلوار پر پریس کانفرنس کرنے کی اجازت نہیں دی۔ عالمگیر خان نے کہا کہ احتجاج کراچی میں پانی اور سیوریج کی تباہ کن صورتحال کے خلاف کیا جارہا ہے۔ایم این اے عالمگیر خان کو گرفتاری کے چند گھنٹوں بعد ہی رہا کردیا گیا جس کے بعد عالمگیر خان کارکنان کی رہائی کے لئے فیریئر تھانے پہنچے اور کارکنان کی رہائی کا مطالبہ کیا۔عالمگیر خان اپنے ساتھیوں کے ساتھ فریئر تھانے کے قریب احتجاج کررہے تھے کہ پولیس نے عالمگیر خان کو دوبارہ گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا ہے۔

عالمگیر خان سمیت 38 سے زائد افراد کو مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی ساؤتھ نے عالمگیر خان کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں باضابطہ گرفتار کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، انہیں آج (پیر) عدالت میں پیش کیا جائے گا۔مقدمہ سرکار کی مدعیت میں فریئر تھانے میں درج کیا گیا، مقدمے میں عالمگیر خان سمیت 38 سے زائد افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔ ہنگامہ آرائی سمیت دیگر دفعات بھی شامل کرلی گئی۔ایف آئی آر کے متن کے مطابق ہنگامہ آرائی سے ایس ایچ او اور ڈی ایس پی بھی زخمی ہوئے ہیں۔تحریک انصاف کے رکن اسمبلی ارسلان گھمن نے کہا کہ آج کے واقعے کے ذمہ دار وزیر بلدیات سعید غنی ہیں، آج عوامی مسائل کے حل کے لیے احتجاج کیا جارہا تھا، پولیس  نے عالمگیر خان کو تشدد کا نشانہ بنایا ہے جس کی مذمت کرتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…