کراچی(این این آئی) ٹریفک پولیس نے کراچی میں آٹھ سالہ بچی کی ڈرائیونگ کا نوٹس لیا تو کہانی کا ایک اور رخ سامنے آگیا ہے جس نے سارا معاملہ ہی الٹ کر رکھ دیا۔گزشتہ روز خوشی نامی لڑکی کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل ہوئی تھی جس میں اسے پانی سپلائی کرنے والا ٹینکر چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
کراچی ٹریفک پولیس نے جب معاملے کی چھان بین شروع کی تو ٹینکر مالک کے بیان نے کہانی کو ایک نیا رخ دے دیا ہے۔پانی سپلائی کرنے والے ٹینکر کے مالک ندیم نے پولیس کو بتایا کہ نامعلوم شخص نے امداد کا لالچ دے کر بچی کا وڈیو بیان ریکارڈ کیا تھا۔ٹینکر مالک نے یہ انکشاف بھی کیا کہ بچی کا والد اس کے پاس نوکری کرتا ہے اور اسے فالج کا اٹیک بھی نہیں ہوا۔پولیس کی تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ بچی کی ویڈیو ریکارڈ کرنے والے شخص نے کسی این جی او کا نام لے کر بچی کو لالچ دیا۔معاملہ الیکٹرانک میڈیا پر آنے کے بعد 8 سالہ بچی اور اس کے والد نے پریس کلب پہنچ کر اصل کہانی سے پردہ اٹھایا۔خوشی نے ذرائع ابلاغ کے سامنے پھر وہی کہانی سنائی اور کہا کہ گھر میں راشن نہیں، دو ماہ سے شیرشاہ سے رشید آباد تک واٹر ٹینکر چلاتی ہوں اور مالک ٹینکر نہ دینے کی دھمکی دے رہے ہیں۔والد نے اپنے بیان میں کہا کہ فالج ہوئے ایک سال کا عرصہ گزر گیا ہے اور بچی کے اصرار پر اسے ڈرائیوری سکھائی تاہم اس کا مقصد روزگار کمانا نہیں تھا۔خیال رہے گزشتہ روز کراچی سے تعلق رکھنے والی 8 سالہ لڑکی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بچی انتہائی مہارت سے واٹر ٹینکر چلارہی ہے۔کم عمر خوشی نے ویڈیو میں کہا کہ ان کے والد کو فالج ہوگیا ہے اور غربت کے باعث وہ ٹینکر چلانے پر مجبور ہوئیں جب کہ وہ اعلی تعلیم حاصل کر کے پاک فوج میں افسر بننا چاہتی ہیں۔وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد ڈی آئی جی ٹریفک جاوید مہر نے معاملے کا نوٹس لیا اور کہا کہ بچی کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔