اسلام آباد( آن لائن )قومی احتساب بیورو(نیب) اسلام آباد کی تین رکنی ٹیم نے توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے کوٹ لکھپت جیل میں تفتیش کی ہے۔ نواز شریف سے ایک گھنٹہ پوچھ گچھ کی گئی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ توشہ خانہ کیس میں سرکاری گاڑی کے غیر قانونی استعمال کے الزام کی تحقیقات کے لیے نیب اسلام آباد کی تین رکنی ٹیم کوٹ لکھپت جیل پہنچی تھی۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کو سکیورٹی سیل سے جیل سپرٹنڈنٹ کے کمرے میں سخت سکیورٹی میں لایا گیا ۔ تین افسران نے نواز شریف سے ایک گھنٹے تک تفتیش کی ۔نیب کی جانب سے نواز شریف کو سوالنامہ دیا گیا تھا ۔ نواز شریف سے ایک گھنٹے تک تفتیش مکمل کرنے کے بعد نیب کی تین رکنی ٹیم جیل سے روانہ ہوگئی ۔جیل ذرائع کے مطابق نواز شریف سے تفتیش کے دوران دوران جیل افسران کو کمرے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی۔ کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے ہونے والی نیب کی تفتیش کی اندرونی کہانی کے متعلق ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ ملاقات جیل سپرٹنڈنٹ کے احاطے سے متصل کمرے میں ہوئی۔ نیب کی ٹیم نے سابق وزیراعظم سے خیریت دریافت کرنے کے بعد بلٹ پروف گاڑیوں کی خریداری سے متعلق سوالات کیے ۔ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے استفسار کیا گیا کہ بلٹ پروف گاڑیاں کب؟ کیسے؟ اور کتنی رقم سے خریدی گئیں؟ نیب کی ٹیم نے یہ بھی معلوم کیا کہ کیا آپ کو معلوم تھا کہ خریداری میں تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں؟سابق وزیراعظم نے موقف اپنایا ہے کہ یہ بھی کوئی کیس ہے ،جتنے بھی کیس بنا لو کچھ بھی نہیں نکلے گا، جنہوں نے گاڑیاں خریدی ہیں ان سے پوچھا، تین مرتبہ وزیراعظم رہا، قوم کی خدمت کی، ملک کو لوڈشیڈنگ کے اندھیروں سے نکالا اور ایٹمی قوت بنایا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ آج تک جو بھی کیا وہ ملک و قوم کے مفاد میں کیا۔نیب ٹیم نے ملنے والے جواب پر کہا کہ آپ پر الزام ہے کہ آپ نے بلٹ پروف گاڑیوں کو اپنے ذاتی استعمال میں لا کر قومی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا ہے؟سابق وزیراعظم نے اس پر کہا کہ الزام لگانے والے تو کوئی بھی الزام لگا دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر بھی نکال دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم کے ایک ایک روپے کی حفاظت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موٹروے بنائی، ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا اور کوئی غلط کام کرنے کا کبھی نہیں سوچا۔ذرائع کے مطابق نیب کی ٹیم نے سابق وزیراعظم سے کہا کہ ہمیں آپ پر لگنے والے الزام کی حقیقت تک پہنچنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بھی آپ کا جواب ہے وہ ہمیں بتا دیں تا کہ قانون کے مطابق کارروائی کو آگے بڑھا سکیں جس کے بعد انہیں سوالنامہ بھی تھما دیا گیا ۔