جمعرات‬‮ ، 16 جنوری‬‮ 2025 

بجٹ منظور،فنانس بل میں ترمیم کے طور پر شامل کئے گئے  نئے ایکٹ کوپڑھے بغیر کیوں منظور کیاگیا؟اس میں کیا تھا؟ نیا تنازعہ کھڑا ہوگیا

datetime 28  جون‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) قومی اسمبلی نے آئندہ مالی سال 20-2019 کے بجٹ کی باقاعدہ منظوری دیدی، بجٹ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ وزیراعظم کو بھیجے گی،وزیراعظم منظوری کیلئے صدر کو بھیجیں گے،بل پر صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے دستخط کے بعد یہ باضابطہ طور پر قانون بن جائیگا،فنانس بل کی منظوری پر حکومتی ارکان نے وکٹری کے نشان بنائے اور اپوزیشن ارکان کی جانب سے فنانس بل کی منظوری پر نو نو کے نعرے لگائے گئے،

وزیرمملکت حماد اظہر کی جانب سے اپوزیشن کو آمر کی پیداوار کہنے پر اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ کرتے ہوئے شدید احتجاج کیا،اپوزیشن کی جانب سے شہبازشریف کی آمد پر دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا کے نعرے لگائے گئے،حکومتی ارکان کی جانب دیکھو دیکھو کون آیا کے جواب میں چور آیا چور آیا کے نعرے گئے، اس موقع پر اسپیکر نے حکومت اور اپوزیشن کو وارننگ دیتے ہوئے کہاہے کہ اگر آپ خاموش نہ ہوئے تو میں ایکشن لوں گاجبکہ فنانس بل میں ترمیم کے طور پر شامل کیا گیا نیا ایکٹ پڑھے بغیر منظور کئے جانے پر اپوزیشن نے سخت احتجاج کیا تاہم اسپیکرنے اپوزیشن کے احتجاج کو نظر انداز کر دیا۔ جمعہ کو قومی اسمبلی کااجلاس اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں ہوا  فنانس بل 2019 منظوری کیلئے وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر نے ایوان میں پیش کیا،پہلے فنانس بل کوشق وار منظوری کیلئے زیرغور لانے کی تحریک منظور کی گئی، تحریک کی حمایت میں 176 اور مخالفت میں اپوزیشن نے 146 ووٹ دئیے۔فنانس بل کی منظوری کے دور ان حکومتی ارکان کی جانب سے فنانس بل کی منظوری پر وکٹری کے نشان بنائے گئے جبکہ اپوزیشن ارکان کی جانب سے فنانس بل کی منظوری پر نو نو کے نعرے لگائے گئے،مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کے اراکین سالانہ بجٹ منظور ہونے پر احتجاجاً اپنی نشستوں پر کھڑے ہوگئے اور شدید نعرے بازی جاری رکھی۔اجلاس کے دور ان حکومتی اتحادی بی این پی مینگل بھی فنانس بل کی حمایت میں پیش پیش رہی،

اخترمینگل کے علاوہ دیگر تمام ارکان ووٹنگ کیلئے ایوان میں موجود رہے، گزشتہ روز اختر مینگل نے بھی گرانٹس کی منظوری کے موقع پر حمایت میں ووٹ دیا تھا۔ اس سے قبل ایوان میں اسپیکر نے وزیر مملکت خزانہ کی فنانس بل کی تحریک کو مکمل پڑھنے سے روکتے ہوئے کہا کہ تحریک کو پڑھا ہوا سمجھا جائے جس پر اپوزیشن ارکان نے اعتراض اٹھا دیا، شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر پڑھا ہوا سمجھا جانا ہے تو پورا فنانس بل پڑھا ہوا ہے، اگر ایسا ہے تو پھر میری ترمیم کو بھی پڑھا ہوا تصور کرلیں۔

نفیسہ شاہ نے کہا کہ آپ ایوان کی روایات کا خیال رکھیں، اس طرح سے ایوان نہ چلائیں جس پر اسپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ آپ مجھے رولز بتادیں اور بعد ازاں انہوں نے ماضی کی مثال دی جس کے بعد اپوزیشن نے تکرار ترک کردی۔اس سے قبل اپوزیشن اراکین نے اپنا ایک مرتبہ پھر احتجاج ریکارڈ کروایا اور اپنے ہاتھوں پر سیاہ پٹیاں باندھیں۔ایوان سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم اس بجٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں۔احسن اقبال نے کہاکہ

اگر ہمارے وزیراعظم ہی ملک کو دیوالیہ کر دیں گے تو پھر ہمیں کسی دشمن کی ضرورت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ بجٹ ترقی کے منافی ہے جس کی وجہ سے ملک میں بے روزگاری، غربت اور پسماندگی لے کر آئیگا۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت دعویٰ کرتی ہے کہ اس نے اپنے اخراجات کو کم کیا ہے جبکہ بجٹ دستاویزات بتاتے ہیں کہ تاریخ میں پہلی مرتبہ صرف وزیراعظم آفس کے اخراجات کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔انہوں نے وزیراعظم کے سفری اخراجات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جتنا وزیراعظم بنی گالا جانے کے لیے ہیلی کاپٹر

استعمال کرتے ہیں اتنا تو لوگ اوبر ٹیکسی استعمال نہیں کرتے۔احسن اقبال نے مطالبہ کیا کہ اس سلیکٹڈ بجٹ کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور عوام دوست بجٹ پیش کیا جائے۔اپوزیشن کے خطاب پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر برائے مالیاتی امور حماد اظہر نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن اراکین غلط اعداد و شمار ایوان میں پیش کر رہے ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ انہوں نے صحیح سے بجٹ دستاویزات کو نہیں پڑھا ہے۔پاکستان پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ بجٹ کے

بارے میں کون بار کر رہا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ تمام لوگ بجٹ کے خلاف بات کر رہے ہیں۔راجہ پرویزاشرف نے کہاکہ عجیب حکومت ہے معیشت جیسے اہم فیصلے غیر سنجیدگی سے کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک دفعہ کہتی ہے کمشنرز گھروں پر چھاپے ماریں گے پھر فیصلہ واپس لے لیتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ میں کئی تبدیلیاں ایسی ہیں جو غیر سنجیدگی کا پتہ دیتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ غریب کا نام لیکر غریب کو ماردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس غریب کش بجٹ کو واپس لیا جائے۔رانا تنویر حسین نے کہاکہ نئے مالی سال کا  بجٹ جھوٹ کا پلندہ

ہے،جو عوام سے جھوٹ بولے اس پر بھی اللہ کی لعنت۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکومت عوام کی حجامت کر رہی ہے اس لیے انہیں حجام زیادہ یاد آتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ عوام اور ملک کی تباھی کا نسخہ ہے۔ اجلاس کے دور ان احسن اقبال کی مداخلت پر اسپیکر نے کرتے ہوئے کہاکہ رانا صاحب!  احسن اقبال صاحب کو روکیں۔ رانا تنویر حسین نے جواب دیاکہ احسن اقبال ہمارے ارسطو ہیں۔ رانا تنویرحسین نے کہاکہ ابھی بھی عقل کے ناخن لیں اور ہماری تجاویز شامل کریں۔ اجلاس کے دور ان وزیر مملکت برائے روینیو حماد اظہر نے فنانس بل پر بحث سمیٹنا شروع کی تو اپوزیشن کی جانب سے بحث کے کیلئے مزید وقت دینے کیلئے اصرار کیا گیا جس اسپیکر نے کہاکہ

پینسٹھ گھنٹے بجٹ پر بحث کی گئی ہے تاہم حماد اظہر کو روک کر اسپیکر نے حنا ربانی کھر کو فلور دے دیا۔ اجلاس کے دور ان اسپیکر حنا ربانی کو رضا ربانی کہتے رہے۔نفیسہ شاہ نے کہاکہ تمام اپوزیشن ارکان اس بجٹ میں بطور احتجاج حصہ لے رہے ہیں،پہلی وجہ یہ ہے کہ بجٹ دھاندلی زدہ ہے کیونکہ ہمارے دو ممبران غیر حاضری جبری کئے گئے۔ انہوں نے کہاکہ یہ بجٹ فکسڈ ہے کیونکہ یہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے، یہاں صرف اعدادو شمار پیش کیے گئے۔ خرم دستگیر خان نے کہاکہ جب اس حکومت سے پوچھتے ہیں تو کہتی ہے پچھلی حکومتوں سے پوچھو،برآمدات گھی چینی پر ٹیکس لگا کر یہ حکومت قتل عوام کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجلی گیس کی

قیمتوں کو بڑھانے کی ذمہ دار یہ نالائق حکومت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایکسپورٹس میں کمی کی ذمہ دار یہ نا لائق حکومت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ڈالر کی قدر میں اضافہ سے سرمایہ کاروں کو پہنچنے والے نقصان کی ذمہ دار یہ نالائق حکومت ہے۔ حماد اظہر نے کہاکہ گزشتہ حکومت نے تباہ حال معیشت ورثے میں دی،سرکاری اداروں کا خسارہ 101ارب سے بڑھ کر 423 ارب تک پہنچ گیا۔انہوں نے کہاکہ گزشتہ حکومت کے دور میں بجلی کا گردشی قرضہ 440 ارب سے بڑھ گیا۔روحیل اصغر کے بار بار اٹھ کر بولنے پر حماد اظہر نے  انکشاف کیا کہ میرے والد جب (ق) لیگ کے صدر تھے تو سب سے پہلے روحیل اصغر ٹکٹ لینے آئے تھے۔ انہوں نے کہاکہ جاں بوجھ کر

معیشت کو مفلوج سابق دور نے کیا۔انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت نے کرنٹ خسارہ کو پہلے دس ماہ میں 30 فیصد کمی کی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے دور میں والیم گروتھ 30 فیصد ری میڈ میں آئی۔ انہوں نے کہاکہ وفاق کو اپنے ٹیکسز میں اضافہ ضروری ہے، 2 فیصد ٹیکس صرف گزشتہ دس سال میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ اگر یہ ریشو 4 فیصد تک نہ بڑھایا تو وفاقی حکومت بینک کرپٹ ہوسکتی تھی۔ انہوں نے کہاکہ ہم 4 فیصد تک ٹیکس ریشو کو بڑھائیں گے، ہم پرانے قرضوں کے سود کی وجہ سے مزید قرض لینے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آٹے پر اور گھی پر کوئی ٹیکس ہم نے نہیں لگائے، ہم نے پھلوں، سبزیوں پر ٹیکس نہیں لگایا۔انہورکں نے کہاکہ چینی پر ٹیکس نہ لگاتے تو کہتے شوگر مافیا کا الزام اپوزیشن عائد کردیتی۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کی تقریر کے دوران مداخلت

پر حماد اظہر جذباتی ہوگئے۔ انہں نے کہاکہ میں نے 13 تیرہ گھنٹے اس کمرہ میں تقریریں سنیں، مگر یہ آمریت کی پیداوار بات نہیں سنتے۔ انہوں نے کہاکہ یہ جنرل جیلانی، جنرل ضیاء اور جنرل ایوب کی پیداوار ہیں۔اس موقع پر آمریت کی پیداوار کہنے پر اپوزیشن ارکان کا شور شرابا۔ انہوں نے کہاکہ سابق حکومتوں کے ایک لاکھ پر 5 ہزار ٹیکس لگایا ہم نے 2500 لگایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میرا منہ نہ کھلوائیں، بہت سے پردہ نشینوں کے نام یہاں عیاں کرسکتا ہوں؟ اجلاس کے دور ان حماد اظہر کو تقریر کے دوران وزیراعظم عمران خان لقمے دیتے رہے جبکہ تقریر کے دوران وزیراعظم بھی ڈیسک بجاتے رہے۔ فنانس بل پر شق وار منظوری کے دوران اپوزیشن اور حکومت

کی ایک دوسرے کے خلاف زبردست نعرے بازی کی گئی،اپوزیشن کی جانب سے شہبازشریف کی آمد پر دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا کے نعرے،حکومتی ارکان کی جانب دیکھو دیکھو کون آیا کے جواب میں چور آیا چور آیا کے نعرے، اس موقع پر اسپیکر کی حکومت اور اپوزیشن کو وارننگ، اگر آپ خاموش نہ ہوئے تو میں ایکشن لوں گااجلا س کے دوران مریم اورنگزیب نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ نوازشریف اور فوج نے ملکر ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ کیا، تیس سال سے دہشتگردوں کے خلاف جنگ جاری تھی، فوج اور نواز شریف نے پانچ سال میں اسے ختم کیا، 2018 ع میں ن لیگ کی حکومت نے ٹیکس فری فلم پالیسی دی۔انہوں نے کہاکہ ہماری فلم پالیسی سے دنیا میں پاکستان کا امیج بہتر ہوا۔ انہوں نے کہاکہ اس نااہل، نالائق اور ہینڈپکڈ وزیراعظم نے فلم پر بھی ٹیکس

لگادیا۔ حماد اظہر نے کہاکہ ن لیگ نے اس فوج کو گالیاں دیں اور اس کے خلاف پوسٹر چھپوائے۔وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں مختلف رکاوٹوں کے باوجود پاک فوج نے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کو کامیاب بنایا۔  وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے کہا کہ حکومت قومی تشخص کے فروغ کے لئے اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت  مختلف حیلوں بہانوں سے آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد کے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرتی رہی اس کے باوجود پاک فوج نے ملک سے دہشتگردی کے خاتمے کے لئے یہ آپریشن کامیاب بنائے۔ بعد ازاں قومی اسمبلی کااجلاس (آج) ہفتہ کو گیارہ بجے تک ملتوی کر دیا گیا  قومی اسمبلی (آج) ہفتہ کو جاری مالی سال کی ضمنی گرانٹس کی منظوری دے گی اور ضمنی گرانٹس کی منظوری کے ساتھ کل قومی اسمبلی بجٹ اجلاس اختتام پذیر ہو جائے گا۔

موضوعات:



کالم



20 جنوری کے بعد


کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…

غرناطہ میں کرسمس

ہماری 24دسمبر کی صبح سپین کے شہر مالگا کے لیے فلائیٹ…

پیرس کی کرسمس

دنیا کے 21 شہروں میں کرسمس کی تقریبات شان دار طریقے…

صدقہ

وہ 75 سال کے ’’ بابے ‘‘ تھے‘ ان کے 80 فیصد دانت…

کرسمس

رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…