سلام آباد (آن لائن) حکومت نے سینیٹر مولانا عطاء الرحمن کو منا لیا،جمعرات کو ناموس صحابہؓ پر تقریر کرنے کی مشروط اجازت ملنے پر سینٹ ماحول خوشگوار رہا، سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ ناموس صحابہ پر جان بھی قربان،گستاخانہ الفاظ استعمال کرنے والے معافی مانگیں،بجٹ آئی ایم ایف کا ہے اس پر بولنا حرام ہے، دوسری جانب بجٹ کو غریب دشمن قرار دیتے ہوئے سینیٹر میاں رضا ربانی، سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ آئی ایم ایف بجٹ کسی صورت پاس نہیں ہونا چاہیے،
حکومت ملک کو امریکی کالونی بنانا چاہتی ہے۔سانحہ شمالی وزیرستان پر بھی پارلیمانی کمیشن کا مطالبہ کر دیا گیا۔گزشتہ روز جمعرات کوسینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا سینٹر عثمان خان کاکڑ نے ایوان بالا میں بجٹ اجلاس کے دوران بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینٹ سے مطالبہ کیا ہے پی ٹی ایم پر پابندی اور چیک پوسٹ پر حملہ کا مقدمہ دو ایم این ایز کے خلاف درج کرنے کے حوالے سے پارلیمانی کمیشن بنایا جائے۔گزشتہ روز (جمعرات) کو ایوان بالا میں بجٹ پر بحث کے دوران کہا کہ پی ٹی ایم پر پابندی غیر قانونی طور پر لگائی گئی اور اس کے علاوہ چوکی پر حملہ میں دو ایم این ایز کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہیں پابند سلاسل کر دیاگیا انہوں نے کہا کہ اس حوالہ سے پارلیمانی کمیشن بنا کر تحقیقات کروائیں تاکہ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے۔ موجودہ حکومت نے پارلیمنٹ کے ممبران پر پرچے درج کرکے جنرل ضیاالحق کے دورکی یاد تازہ کروادی ہے۔ پی ٹی ایم ملک کے آئین کو مانتی ہے، تاہم بعض ادارے ملک کے آئین کااحترام نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بجٹ میں صوبوں کو حقوق نہیں دیے جارہے ہیں۔ ملک میں فیڈریشن کی ازسرنوتشکیل ہونی چاہیے، ملک میں صدارتی نظام رائج کرنے کی باتیں کی جارہی ہیں، اگر حکومت احتساب کرنا چاہتی ہے تو سابق ڈکٹیٹر جنرل ضیاالحق کے دوران سے بیرونی امداد اور قرضوں سے متعلق کمیشن قائم کیا جائیسینٹر مولاناعطاء لرحمٰن نے کہا ہے کہ
پاکستان تحریک انصاف کے چند راہنماء اور پارلیمنٹ کے ممبران ان کے پاس آئے تھے اور کہا کہ علاقائی اصولوں پر جرگہ کے کر اء یں کہ ایسی باتیں نہ کی جائیں جس سے انکے جذبات مجروح ہوں تاہم میں پابند ہوں کہ ناموسِ صحابہ پر بات کروں اور انکی شان پیش کروں مجھے دھمکی نہ دی جاے جنہوں نے صحابہ کو ڈرپوک کہا وہ قوم سے معافی مانگے بصورت اس حوالہ سے متعلق ہر فورم پر بات کروں گا مجھے کوئی نہیں روک سکتا۔مولانا عطاء الرحمٰن نے کہا ہے کہ ایک خاتون نماز پڑھ رہی تھی تو سلام کے وقت رحمتہ اللہ کا وقت آیا تو اس خاتون کے شوہر کا نام بھی رحمتہ اللہ تھا
تو انہوں نے ”نکے دے آبا“ کہ کر پکارا آج مجھے پابند کیا گیا کہ ان کا نام نہیں لینا تو میں انہیں نکے کا ابا کہ کر پکاروں گا بجٹ پر بحث نہیں کرتا کیونکہ وہ یہودیوں کا بجٹ ہے دوسرا کل میاں رضا ربانی کے ساتھ جو ہوا بہت شرمناک ہوئی۔سینیٹر رضاربانی نے کہا کہ وزیر مملکت ریونیو حماد اظہر فنانس کے نہیں کیا ان کا نوٹیفکیشن ہوا ہے یا نہیں اس حوالہ سے بتایا جائے کیونکہ جہاں تک انہیں معلوم ہے کہ وہ صرف وزیر ریونیو ہیں فنانس نہیں۔قرضوں سے متعلق کمیشن پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہاں رولز کو فالو نہیں کیا گیا اور ون مین شو چل رہا ہے اور یہاں سب الٹا ہے بجٹ میں 37ٹیکسز لگاے گئے ای ایم ایف کے بجٹ پر شیم ہی کہ سکتے ہیں
اور اب تک قوم کو ایگریمنٹ پر اعتماد میں نہیں لیا گیا اور یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ یوں لگتا ہے کہیں پاکستان کو کاسہ والا ملک بنا دیا گیا ہے ا س ملک میں 22خاندانوں نے جنم لیا مجھے جو خدشات ہیں۔ کہ وکی لیکس میں آیا کہ امریکا ای ایم ایف کو اپنی پالیسی پر استعمال کرتا ہے اس پر ایک انٹرویو امریکی سفیر نے بھی دیا ہے کہ جو کہ منہ بولتا ثبوت ہے۔اسینیٹر آفریدی نے کہا کہ پہلی بار فاٹا کے لیے سو ارب روپے رکھے اور بلوچستان کے لیے 76ارب روپے رکھے ہیں معزز ممبران کا کہنا ہے کہآمریت کے دور کے قرضوں کا آڈٹ بھی کرایا جائے میرے خیال میں ڈکٹیٹر کے دور میں 6000ارب۔ قرضے لیے گیے جو کہ کہیں نہ کہیں نظر بھی آتے ہیں مگر یہاں۔
24000ارب قرضہ لیا گیا مگر نظر کچھ نہیں۔ آتا اور یہ شریف فزیبیلٹی ایسے بناتے ہیں کہ قرض ان پر ثابت نہ ہو صرف اورنج ٹرین بنای جس کا سود دس ارب سالانہ دینا ہے پاکستانی پیپلز پارٹی سات مرتبہ ای ایم ایف کے پاس گی ن لیگ تین بار۔۔۔موجودہ حکومت کبھی نہ جاتی عالمی مالیاتی ادارے کے پاس ہم نے انکے قرضوں کا سود دینا ہے اس لیے گے ہیں۔فاٹا کے لیے اب سو ارب روپے رکھے گئے ہیں پہلی بار رکھے جو عمران حکومت کی مہربانی ہے ہم سے وعدہ کیا گیا تھا کہ پانچ سال تک کسی فیکٹری پر ٹیکس نہیں لگاییں گے مگر دو فیکٹریاں جو بھی اور سٹیل کی ہیں ان پر ٹیکس لگا دیا ہے جو کہ ظلم ہے اس حوالہ سے کچھ لوگ اسلام آباد چڑھ بھی دوڑیں گے قومی اسمبلی صوبائی کی سیٹیں رکھ دی ہیں مگر سینٹ کی سیٹیں نہیں بڑھای گیی ہیں،تاہم اس موقع پر اجلاس آج ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔