اسلام آباد (این این آئی)سابق وزیراعظم وپاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ محمد نوازشریف کی بگڑتی صحت پر اظہار تشویش، ذاتی معالج، گھروالوں سے ملاقات پر پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محمد نوازشریف کی جیل میں طبیعت دن بدن بگڑ رہی ہے، انجائنا کے مسلسل درد کی شکایت کے باوجود کوئی معالج بھی کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے موجود نہیں،
حالات دیکھ کر یہ کہنے پر مجبورہوں میاں صاحب کے قتل کی سازش ہورہی ہے،ایسے کسی بھی نقصان کا ذمہ دار اور قصور وار عمران خان ہوگا، ہمارا ہاتھ اوراس کا گریبان ہوگا۔منگل کو اپنے ایک بیان میں سابق وزیر اعظم و پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی نے سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کی بگڑتی صحت پر اظہار تشویش، ذاتی معالج، گھروالوں سے ملاقات پر پابندیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ محمد نوازشریف کی جیل میں طبیعت دن بدن بگڑ رہی ہے، انجائنا کا روزانہ تین سے چار مرتبہ دردہونا سنگین خطرے کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے محمد نوازشریف کے لئے ہنگامی طبی انتظامات واپس لے لئے، ایمبولنس بھی واپس لے لی گئی ہے۔نہوں نے کہا کہ انجائنا کے مسلسل درد کی شکایت کے باوجود کوئی معالج بھی کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے موجود نہیں،خدانخواستہ کسی ہنگامی صورتحال میں نوازشریف کی جان بچانے کا کوئی فوری طبی انتظام دستیاب نہیں،ایسے کسی بھی نقصان کا ذمہ دار اور قصور وار عمران خان ہوگا، ہمارا ہاتھ اوراس کا گریبان ہوگا۔نہوں نے کہا کہ حالات کو دیکھ کر یہ کہنے پر مجبورہوں کہ میاں صاحب کے قتل کی سازش ہورہی ہے۔نہوں نے کہا کہ پہلے میاں صاحب کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کو ملنے کی اجازت دینے سے انکار کیاجاتا رہا،ڈاکٹر عدنان جیل گئے تو وہاں نہ کوئی ڈاکٹر ڈیوٹی پر موجود تھا، نہ ہی طبی امداد کا کوئی بھی ہنگامی انتظام مہیا ہے۔
نہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ فوری طورپر ہنگامی اور فوری طبی امداد کا یونٹ جیل پہنچایا جائے، ایمبولینس دستیاب کی جائے۔نہوں نے کہا کہ یہ قتل کی سازش نہیں تو اور کیا ہے کہ انجائنا کا شدید درد ہونے کے باوجود اب تک کوئی ٹیسٹ نہیں ہوا؟۔نہوں نے کہا کہ حکومت کو میاں صاحب کی صحت وسلامتی سے دلچسپی نہیں، ورنہ انجائنا کے درد کے بعد فوری طبی امداد مہیا کی جاتی؟۔نہوں نے کہا کہ حکومت نہ ڈاکٹر مہیا کررہی ہے اور نہ ہی میاں صاحب کے ذاتی معالج کو اجازت دے رہی ہے، پھر قتل عمد نہ سمجھاجائے توکیا سمجھا جائے؟۔