اسلام آباد(آن لائن) سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے وزیر خزانہ کو برطرف کرنا ناکامی کا اعتراف ہے اچانک پوری معاشی ٹیم تبدیل کرنے سے منفی اثرات آئے حکومت آئندہ بجٹ میں عوام پر مزید بوجھ ڈالے گی ہم نے پانچ سال تک گیس کے نرخوں میں اضافہ نہیں کیا حکومت کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل مولانا فضل الرحمان کی اے پی سی میں طے ہو گا موجودہ مسائل کا حل مڈٹرم الیکشن ہیں۔
جمعرات کے روز نجی ٹی وی سے گفتگوکرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مسلم لیگ ن کا ایک ہی بیانیہ ہے کہ ملک آئین کے مطابق چلے ملک میں سب سے بڑی چوری، ٹیکس چوری ہے آئندہ بجٹ میں عوام کے لئے ریلیف صفر ہو گا حکومت بجٹ میں عوام پر مزید بوجھ ڈالے گی انہوں نے کہا کہ قرضوں سے گبھرانا نہیں چاہئے معیشت کو گروتھ دینا چاہئے ہر ملک قرضہ لے کر گزارا کرتا ہے اگر معیشت بہتر ہو گی تو قرضے لینے کی بھی ضرورت نہیں ہو گی انہوں نے کہا کہ 50 لاکھ گھروں کی سکیم کا اعلان توکر دیا گیاہے لیکن اس کے لئے پیسہ کہاں سے آئے گا پرائیویٹ سیکٹر ہی 50 لاکھ گھر بنا کر دے سکتاہے حکومت اپنے اخراجات اور ناکامی چھپا رہی ہے کوئی منصوبہ بندی کے ساتھ بھی آٹھ ماہ میں معیشت کا اتنا برا حال نہیں کر سکتا، سوچ کی خرابی، نا اہلی اور نا تجربہ کاری کے باعث یہ نوبت آئی ہے حکومت کی جانب سے اچانک پوری معاشی ٹیم بدل دینے سے منفی اثرات آئے وزیر خزانہ کو برطرف کرنا حکومتی ناکامی کا اعتراف ہے تحریک انصاف میں بہت سے لوگ شیروانی سلوا کر وزیراعظم بننے کے انتظار میں بیٹھے ہیں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ موجودہ مسائل کا حل مڈٹرم الیکشن ہیں سابق وفاقی حکومت کو توڑ کر ملک کو انتشار کا شکار کیا گیا ہم نے5 سال گیس کے نرخوں میں اضافہ نہیں کیا موجودہ صورتحال میں مفتاح اسماعیل سے بہتر کارکردگی کوئی نہیں دیکھا سکتا حکومت نے اپنے پہلے سال قرضوں میں 15 فیصد اضافہ کیا پاکستان کی معیشت، توانائی گیس پر ہی انحصارکرتی ہے حکومت گیس سیکٹر کو ایک پیسہ نہیں دیتی آئندہ بجٹ میں بھی گیس پر کوئی سبسڈی نہیں رکھی جا رہی شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل اے پی سی میں طے کیا جائے گا مولانا فضل الرحمان اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی بلائیں گے جبکہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے طورپر احتجاج کریں گی