اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)نے الزام عائد کیا ہے کہ چیئر مین نیب ویڈیو معاملہ کے پیچھے وزیر اعظم ہاؤس ہے،،آج چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا جا رہا ہے کہ حکومت کی کرپشن چھپائے،حقائق پاکستان کے عوام کے سامنے آنے چاہئیں،ہم نے نیب کے حوالے سے سوال کئے اب کڑیاں ملنی شروع ہوگئیں، عمران خان کا کے پی کے میں احتساب سب نے دیکھ لیا،
قائد حزب اختلاف کو ستر دن تک ریمانڈ تک کس کے کہنے پر رکھا،اب سامنے آئیگا،چیئرمین نیب پر الزام لگا، ہم چاہتے ہیں چیئرمین نیب کو انصاف ملے، مسلم لیگ (ن)آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ معاملے کا حصہ نہیں بنے گی۔ جمعہ کو پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مرتضیٰ جاوید عباسی، محسن رانجھا اور عباس آفریدی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایک اینکر/ کالم نگار کو دئیے گئے انٹرویو میں چیئرمین نیب نے بہت باتیں کیں،انہوں نے کہا کہ ان پر دباؤ ہے،یہ بھی کہا کہ کچھ ایسے کیس ہیں جن سے حکومت گر سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ رات ان کی خاتون کے ساتھ آڈیو وڈیو گفتگو لیک ہوئی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ اس پہ شہباز شریف کا ٹویٹ بھی آ گیا کہ یہ چیئرمین نیب کا ذاتی معاملہ ہے۔انہوں نے کہاکہ نیب کا گزشتہ روز اجلاس ہوا جس کی صدارت خود چیئرمین نیب نے کی،اس کے بعد جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ یہ بے بنیاد خبر ہے،جس ادارے نے آڈیو وڈیو چلائی وہ ادارہ طاہر خان کا ادارہ ہے،یہ وزیر اعظم عمران خان کے دوست بھی ہیں اور مشیر بھی،انہوں نے پی ٹی آئی الیکشن کو فنڈ بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب یہ ساری بات وزیر اعظم ہاؤس تک جا پہنچی ہے کہ سارے معاملہ میں وزیر اعظم کا ہاتھ ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ سارے معاملے کے پیچھے وزیراعظم ہاؤس ہے۔انہوں نے کہاکہ ایک اصول ہے جب تک جرم ثابت نہ ہو وہ بے گناہ ہے لیکن وزیراعظم اور نیب کا اصول الگ ہے،
یہاں الزام لگتا ہے اور مجرم بنا دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اہم قومی نوعیت کا مسئلہ سب کے سامنے رکھنا ہے، چیئرمین نیب کا ایشو سب کے سامنے ہے،نیب نے جاوید چوہدری صاحب کا انٹرویو کے الفاط کی تردید کی جبکہ جاوید چوہدری اپنی خبر پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چیئرمین نیب نے انٹرویو میں کہا کہ ایسے شواہد ہیں سامنے آئیں تو حکومت گر جائیگی۔ انہوں نے کہاکہ ایک نئی ڈیویلپمنٹ ہوئی ہے چیئرمین نیب کی آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ ایک چینل نے چلائی۔
انہوں نے کہاکہ صدر مسلم لیگ (ن)نے کہا پارٹی اپنے اصولی موقف پر قائم ہے،مسلم لیگ (ن)آڈیو ویڈیو ریکارڈنگ معاملے کا حصہ نہیں بنے گی۔ انہوں نے کہاکہ جس خاتون نے ریکارڈنگ کی وہ نیب کی زیر حراست رہیں اور ضمانت کرائی،اگر کسی نے اپنے دفتر کا غلط استعمال کیا تو یہ معاملہ سنگین نوعیت کا ہے۔ انہوں نے کہاکہ چیئرمین نیب نے کہا کہ آڈیو ویڈیو بے بنیاد ہے،چیئرمین نیب کے بیان کے بعد معاملہ مزید سنگین ہو گیا ہے،اب چیئرمین نیب کے دباؤ کے حوالے سے بیان کی کڑیاں شروع ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ قائد حزب اختلاف کو ستر دن تک ریمانڈ تک کس کے کہنے پر رکھا اب سامنے آئیگا،اب چیئرمین نیب پر الزام لگا ہے، ہم چاہتے ہیں چیئرمین نیب کو انصاف ملے۔سابق وزیر اعظم نے کہاکہ پہلے دن سے نیب پر تحفظات ہیں،کیا حکومت کے تابع ہے نیب، کیا حکومت کرپشن چھپا رہی ہے؟ہم نے نیب کے حوالے سے سوال کئے اب انکی کڑیاں ملنی شروع ہوگئیں۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان کا کے پی کے میں احتساب سب نے دیکھ لیا،آج چیئرمین نیب کو بلیک میل کیا جا رہا ہے ان پر دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ حکومت کی کرپشن چھپائے،
اب حقائق پاکستان کے عوام کے سامنے آنے چاہیے،ان معاملات میں ادارہ، وزیراعظم اور انکے دوست سب ملوث ہیں اب معاملہ عام نہیں رہا۔ انہوں نے کہاکہ اصول یہ ہوتا ہے کہ الزام ثابت ہونے تک کسی کو بھی بے قصور مانا جاتا ہے لیکن عمران خان اس اصول کو تسلیم نہیں کرتے۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ ہمیں پہلے دن سے نیب کے حوالہ سے تحفظات تھے،کیا ان کے پیچھے عمران ہیں، کیا اس کے پیچھے حکومت ہے جو اپنی بدعنوانی چھپانا چاہتی ہے؟سابق وزیراعظم نے کہاکہ کیا اپوزیشن لیڈر کو اٹھا لینے کے پیچھے عمران خان ہیں؟۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے مقدمہ پاکستان کے عوام کے سامنے پہلے بھی رکھا
آج بھی رکھتے ہیں لیکن آج معاملہ سنگین ہو گیا ہے جس میں چئیرمین نیب، وزیر اعظم ان کے دوست و مشیر ملوث ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں قومی اسمبلی کے رول 244 کے تحت ایک کمیٹی بنائی جائے،یہ کمیٹی تمام معاملات کی جانچ کرے۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت احتساب سے بھاگنا نہیں چاہتی اور کرپشن چھپانا نہیں چاہتی ہے توقرارداد پیش ہو گی۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں قومی اسمبلی کے رول 244 کے تحت ایک کمیٹی بنائی جائے،یہ کمیٹی تمام معاملات کی جانچ کرے۔شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ دوسری جماعتوں سے بھی اس حوالے سے رابطہ کریں گے،خواجہ آصف پیر کو قرارداد پیش کرینگے۔انہوں نے کہاکہ کمیٹی سے بھاگنا ثابت کریگا کہ دال میں کچھ کالا ہے،آج تک حقائق کے مطابق دال پوری کالی ہے۔