اسلام آباد(آن لائن) ماہر معاشیات ڈاکٹر اشفاق احسن نے کہا ہے کہ حفیظ شیخ میرے کلاس فیلو ہیں انگریزی اخبارمیں میرے کالم میں ان کی پالیسیوں سے اختلاف کے باعث ان کے ساتھ تعلقات ختم ہو گئے قیام پاکستان سے لے کر 7 دہائیوں میں بدترین معاشی منصوبہ بندی کے باعث 96 ارب ڈالر کے مقروض ہوئے جبکہ صرف 90 کی دہائی اور 2008 سے 2018 تک 70 فیصد قرضہ لیا گیا آئی ایم ایف پروگرام سیاسی ہوتا ہے
وزیراعظم کو آگاہ کیا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس گئے تو مسائل میں اضافہ ہو گا۔پیر کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر اشفاق احسن نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام ایک سیاسی پروگرام ہوتا ہے فی الحال آئی ایم ایف موجودہ حکومت کے بارے میں اچھی اچھی باتیں کرے گا لیکن جبکہ دوسری حکومت آئے گی تو آئی ایم ایف کا موقف بدل جائے گا انہوں نے کہا کہ 2016 میں بتا دیا تھا کہ اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئندہ حکومت کے لئے فنانشنل بارودی سرنگیں بچھا دی ہیں 1300 ارب روپے کے گردشی قرضے موجودہ حکومت کے سر پر ہیں اجناس کی سبسڈی میں بھی 600 ارب سے زائد کا بوجھ ہے اسحاق ڈار نے بجٹ سے ادائیگیاں نکال کر ادھر ادھر ڈال دی تھیں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو بتا دیاتھا کہ آئی ایم ایف کے پاس گئے تو مسائل میں اضافہ ہو گا موجودہ حکومت بھی وہی کر رہی ہے جو ماضی میں ہوتا رہا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول کا معاہدہ ہوا ہے حکومت نے ٹارگٹ پورے گئے تو معاملہ آئی ایم ایف بورڈ کے پا س جائے گا آئی ایم ایف کے قرضے سے پہلے بجلی گیس کی قیمتیں بڑھاناہوں گی جبکہ روپے کی قدرمیں کمی آئی ایم ایف کی کڑی شرط ہے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کے بعد ہی 6 ارب ڈالر کا قرضہ ملے گا ڈاکٹر اشفاق احسن نے ماضی کے حقائق بتاتے ہوئے کہا کہ پاکستان 21 مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس جا چکا ہے 2000 کے بعد سے پانچویں بار آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑا ہے اگرآئی ایم ایف پروگراموں میں اتنی جان ہوتی تو پاکستان کو 22 ویں مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑتا
انہوں نے کہا کہ پاکستان بننے سے لے کر 7 دہائیوں میں تقریباً 96 ار ب ڈالر کا قرض لیا گیا جس میں سے 70 فیصد قرضہ 90 کی دہائی اور 2008 سے 2018 تک کی دہائی میں لیا گیا جبکہ حیرت انگیز طور پر یہ سب آئی ایم ایف پروگرام میں رہتے ہوئے ہوا انہوں نے کہا کہ پاکستان پر قرضوں کا اس قدر بوجھ ہونا بدترین معاشی منصوبہ بندی کے باعث ہے انہوں نے کہا کہ مشیر خزانہ حفیظ شیخ میرے کلاس فیلو ہیں ہم اکھٹے پڑھتے رہے ہیں معاشی معاملات کے حوالے سے مختلف اخباروں میں میرے کالم و مضامین شائع ہوتے رہے ہیں پیپلزپارٹی دور حکومت میں حفیظ شیخ کی معاشی پالیسیوں سے اختلاف پر مبنی انگریزی اخبارمیں ایسا ہی ایک کالم شائع ہونے کا میرے اور حفیظ شیخ کے تعلقات ختم ہو گئے تھے۔