اسلام آباد(آن لائن)نیپرا کی نااہلی اور افسران کی کرپشن کے باعث قوم کو 76 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے ۔ نیپرا کی ناقص کارکردگی کے باعث گزشتہ سال نجی پاور کمپنیوں کو 76 ارب روپے اضافی ادائیگی کی گئی تھی جس میں بھاری فنڈز کرپٹ افسران کی جیبوں میں چلے گئے ہیں ۔
دستاویزات کے مطابق چار نجی کمپنیوں نے کم بجلی پیدا کرنے کے باوجود 28 ارب روپے زائد وصول کر لئے ۔ ان چار کمپنیوں میں نادرن پاور جنریشن کمپنی ، جامشورو پاور کمپنی ، سنٹرل پاور جنریشن اور دیگر نجی پاور کمپنی شامل ہیں ۔ کراچی الیکٹرک سٹی کو سپلائی کرنے والی کمپنی ( BQPS) نے بجلی پید ا ہی نہیں کی جبکہ صارفین کو ساڑھے 14 ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے ۔ لاہور کے قریب جاپان پاور جنریشن لمٹیڈ نے بجلی سپلائی 120 میگاواٹ نہ کرنے کے باوجود ساڑھے پانچ ارب روپے بھی وصول کر لئے ہیں۔لائسنس کے حصول کے باوجود ایگزیکٹو رینٹل پاور نے بجلی سپلائی کے نام پر 3 ارب 75 کروڑ روپے وصول کر لئے ہیں کیسپکو کے حکام کو مہنگی بجلی پیدا کر کے 3 ارب 40 کروڑ روپے کا نقصان کیا گیا ہے ۔ سنٹرل پاور جنریشن کمپنی لمٹیڈ کو گیس پر چلانے کی بجائے دیگر فیول پر چلانے کی اجازت دے کر 3 ارب 76 کروڑ روپے کا نقصان قومی خزانہ کو دیا گیا ہے ۔ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں نے صارفین سے 3 ارب روپے کی عدم وصولی کی گئی ہے جبکہ صارفین کے بلوں مین اڑھائی ارب روپے کی ایڈجسٹمنٹ بھی نہیں کی گئی ہے ۔ نادرن پاور جنریشن کمپنی لمٹیڈ کمپنی نے مہنگی فیول سے بجلی پیدا کر کے اضافی ایک ارب 60 کروڑ کا نقصان کیا گیا ہے ۔
نیپرا حکام نے تھرمل پاور جنریشن جامشورو کو جنریشن آئل سے چلا کر قومی خزانہ کو 50 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ نیپرا حکام نے عوامی فنڈز سے 6 کروڑ 28 لاکھ روپے مالیت کی تین گاڑیاں بھی خرید لیں جن کی قواعد اجازت بھی نہیں دیتے تھے جبکہ بونس کے نام پر افسران نے 6 کروڑ اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کر لئے ۔ نیپرا بجلی پیدا کرنے کی کمپنیوں کو ریگولیٹ کرتا ہے جبکہ اس کے حکام نجی پاور کمپنیوں سے مل کر اربوں روپے کی لوٹ مار کرتے ہیں جس کے نتیجہ میں عوام کو بھاری بلوں کی شکل میں قیمت اٹھانا پڑتی ہے ۔