اسلام اؔٓباد(آن لائن) وفاقی تحقیقاتی ادارے کو چینی باشندوں کے ہاتھوں جعلی مسلمان بن کر شادی کے بعد جسم فروشی اور اعضاء کی فروخت کا نشانہ بننے والی لڑکیوں کی جانب سے درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ درخواستوں میں کہا گیا ہے کہ چینی لوگوں نے جعلی مسلمان بن کر ہم سے شادی کی اور چند دن گزرنے کے بعدجسم فروشی کرنے پر مجبور کرنے لگے جبکہ جسم فروشی سے انکار کے بعد ہمارے چینی خاوند غائب ہو گئے ہیں
لڑکیوں نے درخواستوں میں موقف اختیار کیا کہ چائنیز باشندے کچھ مقامی لوگوں کے ذریعے جب رشتہ مانگنے آئے توانہوں نے کہا کہ ہم باقاعدہ طور پر مسلمان ہو چکے ہیں اسی لئے مسلما ن گھرانے سے شادی کرنا چاہتے ہیں رشتہ مانگتے وقت چا ئینیز لوگوں نے ہم سے کہا کہ ہم شادی کے بعد کچھ عرصہ تک پاکستان رہیں گے جبکہ ا س کے بعد چائنہ چلے جائیں گے اور وقتاً فوقتاً پاکستان آتے جاتے رہیں گے مسلمان پاکستانی لڑکیوں نے خصوصی طور پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہم لوگ بنیادی طور پر جھانسے میں آ گئے کیوں کہ چائنہ کے لوگوں نے ہمیں اتنے سبز باغ دکھائے کہ ہمارے والدین نے رشتے طے کر دیئے متاثرہ لڑکیوں نے مزید بتایا کہ چائنیز باشندوں کے ساتھ مقامی ایجنٹ بھی ملوث ہیں جو چائنیز لوگوں سے اچھے خاصے پیسے لے کر رشتے کرواتے ہیں متاثرہ لڑکیوں نے مزید بتایا کہ ہمارے رشتے بھی چائنہ کے لوگوں کے ساتھ مقامی ایجنٹوں کی ملی بھگت سے طے ہوئے تھے جبکہ اس وقت ہمیں بھی کہا گیا کہ یہ لوگ واقعی مسلمان ہیں اور حقیقی طور پر مسلمان لڑکیوں سے شادی کر کے انہیں اپنے ساتھ چائنہ رکھنا چاہتے ہیں اس لئے ہمارے والدین نے ہمارے رشتے طے کیے اور پھر شادی کر دی لیکن شادی کے بعد ایک عجیب و غریب سلسلہ شروع ہو گیا وہ یہ تھا کہ چند دن گزرنے کے بعد ہمیں غیر محسوس طریقے سے جسم فروشی کی طرف مائل کرنے کی کوشش کی گئی
جبکہ چند ہفتوں بعد مکمل طور پر واضح الفاظ میں جسم فروشی کی طرف قائل کرنے کی کوشش کی گئی بلکہ جسم فروشی کرنے کی صورت میں بڑے بڑے سبز باغ دکھائے گئے لیکن جب ہم نے جسم فروشی سے انکار کیا تو اس کے بعد سے ہمارے خاوند غائب ہیں ان کے موبائل بند ہیں جبکہ چار سے پانچ ہفتے ہو چکے ہیں ہمارا ان سے کوئی رابطہ نہیں ہے متاثرہ لڑکیوں نے مزید بتایا کہ رشتے طے کرتے وقت اور نکاح کے وقت جو انہوں نے مسلمان ہونے کا دعویٰ کیا اور کلمہ پڑھا وہ سب ڈرامہ کیا گیا تھا جبکہ ان کے مسلمان ہونے کے دعویٰ پر کوئی صداقت نہیں ہے اس سے چند ماہ پہلے ایف آئی اے نے ایک متاثرہ لڑکی کے معاملے میں اسی طرح کے کیس کی تفتیش کی تھی
جس میں چینی باشندہ جسم فروشی سے انکار پر اپنی مسلمان بیوی کو ایئر پورٹ پر چھوڑ کر خود چائنہ بھاگ گیا تھا جبکہ اس لڑکی کا بھی اس طرح کا موقف تھا کہ شادی کے بعد اسے جسم فروشی کا کہا گیا تھا جبکہ واضح انکار کے بعد اسے اس کا مبینہ شوہر چھوڑ کر بھاگ گیا اس کے علاوہ چند ماہ سے یہ خبریں بھی گردش کرتی رہی ہیں کہ چینی باشندے جسم فروشی کے مکروہ دھندے میں ملوث ہونے کے ساتھ ساتھ مختلف اعضاء کو بیچنے جیسے گھناؤنے دھندے میں بھی ملوث ہیں جبکہ ان کا طریقہ واردات بھی شادی کرنا ہے فرق صرف یہ ہے کہ وہ شادی کے بعد لڑکیوں کو فوراً چائنہ شفٹ کرتے ہیں اوروہاں جا کر ان کے جسم کے مختلف قیمتی اعضاء نکال لیے جاتے ہیں اور اس کے بعد ان مسلمان لڑکیوں کو موت کی وادی میں دھکیل دیا جاتا ہے تا ہم ایک وقت تک یہ صرف سوشل میڈیا پر چلتی خبریں اور افواہیں تھیں لیکن اب افواہیں حقیقت کا روپ دھارنا شروع ہو گئیں ہیں۔