اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مسلم لیگ ن حکومت اورنواز شریف کی قیادت میں معیشت مستحکم تھی ، روپے کی قدر میں کمی سے کیا فائدہ ہوا؟ اسحاق ڈار نے بڑے دعوے کردیئے

datetime 9  اپریل‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن )حکومت نے پہلے تباہی کی اب کہا جا رہا ہے کہ ٹھیک کر رہے ہیں معیشت میں مصنوعی سہارا کچھ نہیں ہوتا روپے کی قدر میں کمی سے کیا فائدہ ہوا؟ کیا سرمایہ کاری بڑھی یا برآمدات میں کوئی اضافہ ہوا؟ موجودہ حکومت نے 8 سے 9 ماہ ضائع کر دیا آج ملک کا سرمایہ کار بھی سرمایہ کاری نہیں کر رہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت اور نواز شریف کی قیادت میں ملکی معیشت مضبوط اورمستحکم تھی

ہماری معیشت کبھی آئی سی یو میں نہیں تھی ن لیگ کی حکومت کے بعد بھی معیشت ٹھیک تھی موجودہ حکومت نے 9,8 ماہ میں برے طریقے سے ضائع کیے انہوں نے پہلے تباہی کی اب کہا جا رہا ہے کہ ہمارے دور میں روپے کی قدر مستحکم تھی ہم نے موٹر ویز کے جال بچھائے بجلی کے منصوبے لگائے لوڈ شیڈنگ ختم کی 4 سال میں کرنسی مستحکم تھی جون 2017 تک گروتھ 5.8 فی صد تھی ریونیو ڈبل تھا چند سالوں بعد بھی 20 مین شامل ہونے کا اشارہ مل چکا تھا انہوں نے کہا کہ آج مہنگائی خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے دوائیوں کی قیمتوں میں دگنا اضافہ ہو چکا ہے عام اشیاء کی قیمتیں دگنی ہو گئی ہے حکومت نے بنیادی مسائل کو حل نہیں کیا تحریک انصاف کی حکومتنے معیشت کو نقصان پہنچایا انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے غلط اعداد و شمار دیے جا رہے ہیں مسلم لیگ ن کی حکومت ختم ہوئی تو 9600 ارب کا قرضہ تھا ہم نے آتے ہی گردشی قرضوں کو ختم کیا اور پھر 800 ملین کے قریب گردشی قرضے چڑھے 4 سال مین جتنے گردشی قرضے تھے آج وہ 1500 ملین تک پہنچ چکے ہیں اور 8 سے 9 ماہ میں یہ قرضے دگنے ہو ئے ہیں انہوں نے کہاکہ دھرنوں کے باوجود مسلم لیگ ن کے دور میں ترقی ہوئی، اٹھارویں ترمیم سے نہیں بلکہ این ایف سی ایوارڈ سے وفاق پیسے دیتا ہے اس کا حل ہونا چاہئے انہوں نے کہا کہ قرضے لے کر

قرض واپس کرنے کی منطق بھی غلط ہے قرض لینا جرم نہیں ہم نے بھی پچھلی حکومت کے قرضے واپس کیے اور نئے قرضے لیے موجودہ حکومت کو بھی سابقہ قرضے واپس کرنے ہوں گے اور نئے قرضے بھی لینے پڑیں گے پھر بھی ہمارے دور میں ڈسکاؤنٹ ریٹ 5.67 فی صد تھا جسے موجودہ حکومت 11 فیصد پر لے گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی کسی مسئلے کا حل نہیں معیشت میں مصنوعی سہارا کچھ نہیں ہوتا ڈی ویلیو سے مصنوعی طور پر روپے کی قدر

کم نہیں کی جا سکتی اور نہ ہی اس سرمایہ اکری بڑھتی ہے بیرونی سرمایہ کار ی کے لئے استحکام چاہئے ہوتا ہے اور آج اعتماد اتنا کم ہوچکا ہے کہ ملکی سرمایہ کار بھی سرمایہ کاری نہیں کر رہے حکومت بتائے کیا روپے کی قدر میں کمی سے سرمایہ کاری بڑھی؟ کیا برآمدات میں اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قیمت 120 تک ہونی چاہئے اور اسے 125 سے آگے نہیں جانا چاہئے ایک ڈالر کی قیمت بڑھنے سے 100 ارب کانقصان ہوتا ہے ایک سوال پر کہا کہ ان کے ساتھ کسی نے ڈیل نہیں کی اور نہ ہی کسی نے بات کی ہے۔



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…