اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کرائسٹ چرچ کی مسجد پر حملے کے دوران شہید ہونے والی خاتون کے شوہر نے قاتل کو معاف کرنے کا اعلان کردیا۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فرید احمد نےقاتل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں اس سے کہنا چاہتا ہوں کہ بطور انسان میں اس سے محبت کرتا ہوں۔ ایک سوال کہ کیا وہ 28 سالہ قاتل کو معاف کردیں گے
کے جواب میں ان کا کہنا تھا یقیناً وہ ایسا ہی کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے اہم چیز معاف کرنا، رحم، محبت اور دوسروں کا خیال کرنا اور مثبت سوچ ہے۔دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق افغان پناہ گزین عبدالعزیز نے کرائسٹ چرچ میں مسجد کے باہر اسلحہ بردار دہشتگرد کو بھاگنے پر مجبور کر دیا ۔ جمعہ کو لن ووڈ مسجدمیں دہشتگرد حملے میں سات افراد شہید ہوئے تاہم جاں بحق افراد کی تعداد میں کہیں زیادہ اضافہ ہوتا اگر عبد العزیز دلیری کا مظاہرہ نہ کرتے۔ غیر ملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے عبدالعزیز نے خود سے ہیرو کا لقب ہٹایا اور کہا کہ آپ کے پاس سوچنے کا زیادہ وقت نہیں ہوتا، جو بھی آپ سوچتے ہیں آپ کردیتے ہیں۔عبدالعزیز اور ان کے 4 بیٹے مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے جب انہوں نے عمارت کے باہر فائرنگ کی آواز سنی۔ابتدائی طور پر تو سب کو لگا کہ پٹاخے پھٹ رہے ہیں تاہم عبدالعزیز کو تشویش ہوئی اور وہ مسجد سے باہر بھاگے اور قریب ہی رکھی کریڈٹ کارڈ کی ڈیوائس اٹھائی۔وہ ایک فوجی حلیے میں مسلح دہشت گرد کو دیکھ کر حیران ہوگئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ پہلے تو مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ اچھا ہے یا نہیں لیکن جب اس نے گالم گلوچ کی تو مجھے معلوم ہوگیا تھا کہ وہ اچھا نہیں ہے۔عبدالعزیز نے کریڈٹ کارڈ مشین کو دہشت گرد کی طرف پھینکا اور گاڑیوں کے پیچھے چھپ گیا کیونکہ دہشت گرد اس پر گولیاں چلانے لگ گیا تھا۔
بعد ازاں عبدالعزیز کو ایک آواز آئی ابو واپس اندر آجائیں۔عبدالعزیز جو دہشت گرد کی گولیوں سے محفوظ رہے تھے نے دہشت گرد کی ہی پھینکی ہوئی ایک رائفل اٹھائی اور اس کے طرف کا منہ کرکے اسے بار بار اپنی طرف پکارا تاکہ اس کا اس کے بچے سے دھیان ہٹ جائے۔افغان پناہ گزین نے بتایا کہ جب دہشت گرد نے میرے ہاتھ میں بندوق دیکھی تو پتہ نہیں اسے کیا ہوا اور اس نے اپنی بندوق پھینکی اور بھاگا جس پر میں نے اپنی بندوق سمیت اس کا پیچھا کرنے کی بھی کوشش کی اور اس کی گاڑی پر بھی بندوق پھینکی جس سے اس کی گاڑی کا شیشہ ٹوٹ گیا، مجھے وہ خوفزدہ لگا۔عبدالعزیز نے اس کا پیچھا کیا تاہم وہ اپنی گاڑی میں بھاگ گیا۔48 سالہ شخص جب واپس مسجد میں داخل ہوا تو اس نے خونریزی کے مناظر دیکھے۔عبدالعزیز کا کہنا تھا کہ کئی لوگ اے ’گن مین‘ کہتے ہیں تاہم ایک انسان کسی کو نقصان نہیں پہنچاتا، وہ انسان نہیں وہ بزدل ہے۔