ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اسرائیل کو تسلیم کرلیں ،عمران خان کو مشورہ۔۔۔!!! لیکن وزیر اعظم نے آگے سے ایسی بات کہہ دی کہ بڑے بڑے مخالفین بھی انکی تعریف کرنے پر مجبور ہو جائینگے

datetime 7  مارچ‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف کالم نگار اور اینکر پرسن حامد میر اپنے آج کے کالم ’’عمران خان اور اسرائیل‘‘میں  لکھتے ہیں کہ ۔۔۔۔ پاکستان اور بھارت میں حالیہ کشیدگی کے بعد وزیراعظم عمران خان نے کچھ ایسے اقدامات کئے ہیں جن پر انہیں صرف پاکستان میں نہیں بلکہ بھارت میں بھی خراج تحسین پیش کیا جا رہا ہے کیونکہ ان اقدامات سے دنیا میں پاکستان کی ساکھ بہت بہتر ہوئی۔

پاکستان کو صرف بھارت نہیں بلکہ کئی اور بیرونی ممالک کی سازشوں کا بھی سامنا ہے اور ان ممالک میں اسرائیل سرفہرست ہے۔ 26فروری کو بالا کوٹ کے قریب جابہ میں بھارتی ایئر فورس کے حملے کے بعد سے عالمی میڈیا میں یہ اطلاعات گردش کر رہی ہیں کہ اس حملے میں بھارت نے اسرائیلی ساختہ اسلحہ استعمال کیا۔ مصدقہ ذرائع یہ بھی بتا رہے ہیں کہ بھارت نے اسرائیل کے ساتھ مل کر راجستھان کے راستے سے پاکستان پر ایک بڑے حملے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن پاکستان کے خفیہ اداروں کو اس حملے کی قبل از وقت اطلاع مل گئی اور پاکستان نے بھارت کو یہ پیغام بھجوایا کہ اگر ہماری سرزمین پر دوبارہ حملہ کیا گیا تو بہت بھرپور جواب دیا جائے گا اور یوں بھارت کا یہ حملہ ٹل گیا۔ بھارت اور اسرائیل کے اس ’’پاکستان دشمن اتحاد‘‘ کے تناظر میں کچھ دنوں سے عمران خان کو یہ مشورہ دیا جا رہا ہے کہ ہمیں بھارت اور اسرائیل کا اتحاد توڑنے کیلئے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر لینا چاہئیں۔ عمران خان کو یہ مشورہ 26؍فروری کے بھارتی حملے سے پہلے بھی دیا گیا تھا اور 26فروری کو بھارتی حملے کے بعد بھی دیا گیا۔ مشورہ دینے والوں کا کہنا ہے کہ اگر تنظیم آزادی فلسطین کے نمائندے اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کر سکتے ہیں۔

اگر مصر، اردن اور ترکی کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم ہو سکتے ہیں تو پھر پاکستان کو بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کر لینا چاہئیں ۔اس طرح پاکستان کے خلاف اسرائیل اور بھارت کا اتحاد ختم ہو جائیگا۔ یہ مشورہ اسرائیل نہیں بلکہ پاکستان کے مفاد میں نظر آتا ہے۔ عمران خان یہ مشورہ تسلیم کرنے کا اشارہ بھی دے دیں تو پورے مغرب کے ہیرو بن سکتے ہیں لیکن ان مشوروں پر ان کا سادہ سا جواب تھا۔ ’’دل نہیں مانتا‘‘مشورہ دینے والوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کو دل کی نہیں بلکہ دماغ کی بات ماننا چاہئے لیکن عمران خان کہتے ہیں کہ میں فلسطینیوں پر اسرائیل کے ظلم کی تائید نہیں کر سکتا۔ مجھے مشورہ دینے والوں کی نیت پر ذرہ بھر شک نہیں لیکن عمران خان کا جواب سن کر دل کو اطمینان ہوا کہ بہت سی خامیوں کے باوجود عمران خان کسی دبائو اور خوف میں آنے والا سیاستدان نہیں۔

 

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…