اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان کا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ افغان مسئلہ کا حل صر ف مذاکرات ہے ،18 سال کی فوجی کارروائیوں میں مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے،افغان تنازعہ کے باعث پاکستان کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے، امریکی موقف سے افغان امن عمل میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے، دوحہ ،ابو ظہبی میں امن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں ،امید ہے مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے ،
کوشش کی جا رہی ہے کہ طالبان فائر بندی کریں ،امن کا عمل قدرے تکلیف دہ اور طویل ہو گا ،ہمیں صبر سے کام لینا ہو گا۔منگل کو قومی اسمبلی میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جانب سے تحریری جواب میں بتایا گیا کہ پاکستان کا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ افغان مسئلہ کا حل صرف مذاکرات ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ 18 سال کی فوجی کارروائیوں میں مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے،انہوں نے کہا کہ افغان تنازعہ کے باعث پاکستان کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں افغان تنازع کے باعث اسلحہ پھیلاؤ، انتہا پسندی اور دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو لاکھوں مہاجرین ، غیر قانونی تارکین وطن ، منفی اقتصادی اثرات اور اربوں ڈالرز نقصان کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ افغان امن کوششوں کی حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی موقف سے افغان امن عمل میں مثبت پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت میں ہم نے کردار ادا کیا ہے اور ہم دوحہ اور ابو ظہبی میں ہونیوالی امن کوششوں کی حمایت کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ امید ہے مذاکرات نتیجہ خیز ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ کوشش کی جا رہی ہے کہ طالبان فائر بندی کریں اور نیشنل یونٹ گورنمنٹ سے بات چیت کریں ،اس سلسلے میں شٹل ڈپلومیسی کرتے ہوئے ایران ، افغانستان ، چین ، روس اور قطر کا دورہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کو بین الاقوامی برادری کی جانب سے سیاسی مذاکرات میں شامل کرنا مثبت پیشرفت ہے ، انہیں مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے بھرپور کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ امن کا عمل قدرے تکلیف دہ اور طویل ہو گا ،ہمیں صبر سے کام لینا ہو گا۔