لاہور(اے این این ) لاہور ہائی کورٹ نے 2019 حج پالیسی کے خلاف دائر درخواست خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ یہ انتظامی معاملہ ہے عدالت کیسے مداخلت کر سکتی ہے۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فرخ عرفان خان نے حکومتی حج پالیسی برائے 2019 کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا تھا کہ نجی حج 3 لاکھ 75 ہزار میں کرایا جارہا ہے مگر سرکاری حج کے اخراجات 4 لاکھ 50 ہزار روپے مقرر کیے گئے ہیں جو غریبوں پر بوجھ ہے۔ حکومت نے حج اخراجات میں غیر ضروری اضافہ کیا ہے۔ پرائیویٹ حج آپریٹرز کم قیمت میں حج پیکیج دے رہے ہیں۔درخواست گزار نے استدعا کی کہ حکومت نے حج اخراجات پر سبسڈی نہیں دی۔ عدالت حج پالیسی منظوری کا ریکارڈ طلب کرے۔ پوچھا جائے حج پالیسی میں حج اخراجات میں کس قانون کے تحت اضافہ کیا گیا، عدالت حج پالیسی 2019 پر عمل درآمد روکنے کا حکم دے۔عدالت نے درخواست گزار کے دلائل سننے کے بعد ریمارکس دیئے کہ حکومت کہتی ہے کہ حج صاحب استطاعت کے لئے فرض ہے۔ حکومت آئین کے تحت پالیسی بنانے میں خود مختار ہے۔عدالت نتظامی معاملات میں کیسے مداخلت کرسکتی ہے۔ اسلام بہت بڑا سوشل آرڈر ہے۔ نماز پڑھانے کے لیے تو کوئی ہمارے پاس رٹ لے کر نہیں آتا۔ اگر آپ کو یہ پالیسی پسند نہیں ہے تو آپ ان کو ووٹ نہ دیں دوسرے کسی کو دے دیں. عدالت نے حج پالیسی کے خلاف دائر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔