کوئٹہ(آن لائن)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ اگر پاکستان چین اور دیگر ہمسایہ ممالک افغانستان میں امن چاہیں تو تین ماہ میں امن قائم ہو سکتا ہے اگر افغانستان میں امن بحال نہ ہوا تو خطہ مستقبل میں تجربہ گاہ بنے گا مگر ہم اس خطے کو کسی بھی صورت جنگ و جدل کی تجربہ گاہ نہیں بنائیں گے صبر و تحمل سے کام کرنا ہوگا ورنہ اس بار خطے میں جنگ شروع ہو ئی تو افغانستان سمیت خطے میں ہمسایہ ممالک مشکل حالات سے دوچارہوں گے
ہم جمہوری لوگ ہیں جمہوریت اور مذاکرات کے ذریع تمام معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں ان خیالات کا اظہارانہوں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جب تک افغانستان مین امن نہیں آئے گا خطہ میں امن نا ممکن ہے افغان مسئلہ کا واحد حل مذاکرات ہیں مذاکرات میں ان تمام فریقین کو ہونا چاہئے جو افغانستان کے امن ،ترقی و خوشحالی کیلئے اپنے کردار ادا کریں موجودہ حالات میں تمام ہمسایہ ممالک کو افغانستان کے امن کے لئے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ وقت و حالات کا تقاضا ہے کہ افغانستا ن میں جو کچھ ہوا اب تمام گارنٹی دینے والے ممالک کو افغانستان کے امن ترقی و خوشحالی کے لئے کردار ادا کرنے کی ضرورت ہو گی اگر افغانستان میں امن ،ترقی و خوشحالی نہ آئی تو حالات مزید گھمبیرہو سکتے ہیں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ افغانستان میں اگرہمسایہ ممالک چاہیں تو وہ تین ماہ میں امن قائم کرسکتے ہیں جنگ و جدل سے خطہ ترقی نہیں کرے گا بلکہ مزید مسائل پید اہونگے دنیا جہاں میں دو ہی راستے ہوتے ہیں ایک امن کا راستہ اور دوسرا جنگ کا راستہ اگر امن کا راستہ اپنایا جائے تو خطے میں امن ترقی و خوشحالی آئیگی اگر جنگ کا راستہ اپنایا جائے گا تو بربادی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا جس دن ہم جنگ کی طرف گئے تو ستر سال میں جو کچھ بنایا ہے وہ سب ملیا میٹ ہو جائے گااور پھر دنیا کے طاقتور ممالک آئیں گے ہم سمجھتے ہیں کہ اس خطے کو مزید تجربہ گاہ نہ بنایا جائے اگر تجربہ گاہ بنایا گیا تو پھر حالات کو کنڑول کرنے والا کوئی نہیں ہوگا
اگر د ل سے ارادہ کریں تو خطے میں امن آسکتا ہے محمود خان ا چکزئی نے کہا کہ اگر پاکستان چین اور دیگر ہمسایہ ممالک افغانستان میں امن چاہیں تو تین ماہ میں امن قائم ہو سکتا ہے اگر افغانستان میں امن بحال نہ ہوا تو خطہ مستقبل میں تجربہ گاہ بنے گا مگر ہم اس خطے کو کسی بھی صورت جنگ و جدل کی تجربہ گاہ نہیں بنائیں گے صبر و تحمل سے کام کرنا ہوگا ورنہ اس بار خطے میں جنگ شروع ہو ئی تو افغانستان سمیت خطے میں ہمسایہ ممالک مشکل حالات سے دوچارہوں گے ہم جمہوری لوگ ہیں جمہوریت اور مذاکرات کے ذریع تمام معاملات کو حل کرنا چاہتے ہیں۔