لاہور(این این آئی ) ریسورس موبلائزیشن کے روایتی طریقہ کار سے ہٹ کر اس بار کمیٹی میں پرائیویٹ سیکٹر کو بھی نمائندگی جا رہی ہے۔ وسائل میں اضافے کے لیے محصولات پر انحصار کی بجائے آمدن کے دیگر ذرائع پر بھی غور کیا جائے گا۔31مئی سے ٹوکن، پراپرٹی اور پروفیشنل ٹیکس سمیت تمام وصولیاں آئن لائن کی جائیں گی۔ تمام محکمے اپریل سے پہلے ریسورس موبلائزیشن سے متعلق معاملات مکمل کریں گے ۔
ٹیکس ڈپیارٹمنٹس کے علاوہ نان ٹیکس ڈیپارٹمنٹس سے بھی محصولات کی گنجائش پیدا کی جائے گی۔ ٹیکس کا پروگریسو سسٹم رائج کیا جائے گا۔ کاروبار میں آسانی کے لیے تمام متعلقہ ٹیکسوں کو یکجا کر کے ایک ساتھ وصول کیا جائے گا۔ وفاقی سطح پر محصولات میں آنے والا شارٹ فال صوبائی سطح پر وسائل کو براہ راست متاثر کرتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ ہم وفاق پر انحصار کو کم کریں ۔ پی آر اے آئندہ ٹیکس زدہ خدمات کی بجائے مستثنیٰ خدمات کی فہرست جاری کرے گی ۔ میونسپل سروسز ،غیر انتقال شدہ جائیداد ااور زرعی ٹیکس پر بھی تجاویز لی جائیں گی ۔ ان خیالات کا اظہار صوبائی وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے سول سیکرٹریٹ میں ریسورس موبلائزیشن کمیٹی کے تعارفی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ ریسورس موبلائزیشن کمیٹی کی تشکیل کوئی نیا تصور نہیں ہے ۔ محکمے آج بھی ہمارے پاس وہی تجاویز لا رہے ہیں جوگزشتہ دس سالوں میں نظر انداز کی جاتی رہیں ۔ اس بار حکومت پنجاب تمامتر سیاسی مفادات کو پس پشت ڈال کر خالضتاً عوامی مفاد میں فیصلے لے گی ۔ صوبے کے غریب عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے مشکل فیصلے بھی لیں گے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر برائے صنعت و تجارت میاں اسلم اقبال، وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد ،وزیر برائے مینجمنٹ اینڈ ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ سید حسین جہانیاں گردیزی ، صدر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری الماس حیدر، سپیشل سیکرٹری فنانس علی شیر دل،
ایڈیشنل سیکرٹری عبید الرحمان، چےئرمین پی آر اے جاوید احمد، ایڈوائزر فیصل رشید ، عبدالرحمان وڑائچ اور متعلقہ محکموں کے نمائندگان نے شرکت کی ۔ میاں اسلم اقبال نے تاجر برادری کے مسائل اور محصولات میں کمی سے متعلق مختلف وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حکومت کو سب سے پہلے اپنے وزراء اور محکموں کے اخراجات کم کرنے پڑیں گے اس مقصد کے لیے محکموں کی تعداد میں کمی اور پبلک سیکٹر کے غیر ضروری پھیلاؤ کو روکنا ہو گا ۔ ٹیکسوں میں اضافے یانئے ٹیکس متعارف کروانے سے پہلے عوام کا اعتماد ضروری ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے مستقبل صحت کے شعبہ میں دی جانے والی سہولیات کے عوض محصولات کی گنجائش پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ وسائل کے زیاں کو روکنے کے لیے صرف اس طبقہ کو ریلیف دیا جائے جسے ریلیف کی ضرورت ہے ۔ الماس حید رنے وفاقی و صوبائی سطح پر کی جانے والی تمامتر وصولیوں کو کسی ایک محکمہ کے تحت لانے اورایسے شعبہ جات میں جہاں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کو فروغ دیا جارہا ہے سبسڈی ختم کرنے کی تجویز پیش کی۔ ایڈیشنل سیکرٹری فنانس نے اجلاس کو کمیٹی کے اغراض و مقاصد، طریقہ کار اور رواں مالی سال کے آغاز پر ریسورس موبلائزیشن کمیٹی کی تجاویز اور ان کے محاصلات پر اثرات سے آگاہ کیا۔ صوبائی وزیر نے محکمہ خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ اجلاس کو مختلف مدات میں دی جانے والی سبسڈی کی تفصیلات ، مروجہ ٹیکسوں کی تفصیلات سے آگاہ کرے گا جبکہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور پی آر اے آئندہ تین ہفتوں میں کمیٹی کو اپنی اپنی تجاویز پر الگ الگ بریفنگ دے گا ۔ اسی طرح تمام محکمے کمیٹی کو اپنی تجاویز سے آگاہ کریں گے ۔