اسلام آباد (این این آئی) قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمان ملک نے سانحہ ساہیوال سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سے مطمئن ہیں ،ذیشان کیخلاف پیش کئے گئے ثبوتوں پر بھروسہ نہیں کیا ،جے آئی ٹی رپورٹ کے منتظر ہیں ، پنجاب حکومت ذیشان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے مکمل شواہد دے،تحقیقات کیلئے عدالتی کمیشن بنایا جائے ،اگر ذیشان دہشت گرد تھا تو سی ٹی ڈی کو ثبوت دینا ہوگا۔
جمعرات کو سینٹ کااجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا جس میں قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمان ملک نے سانحہ ساہیوال سے متعلق قائمہ کمیٹی کی عبوری رپورٹ پیش کردی ۔اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر رحمان ملک نے سینیٹ کو سانحہ ساہیوال پر کمیٹی کا اب تک کی پیش رفت و کارگردگی پر بریفنگ دی۔ چیئرمین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان کو لکھا گیا خط بھی پیش کیا۔ کمیٹی نے وزیراعظم سے سانحہ ساہیوال پر ہائی کورٹ جج کے سربراہی میں جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ کمیٹی نے سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے ورثاء کیلئے ایک جامع مالی امدادی پیکج کی بھی سفارش کی ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ کمیٹی نے سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے یتیم بچوں کی کفالت و یونیورسٹی تک تعلیم کیلئے مالی امداد کی سفارش کی ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ کمیٹی نے سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے بچوں کیلئے عدالتی سرپرست مقرر کرنے کی سفارش کی ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کو خط انکے وزیرِداخلہ کی حیثیت میں لکھا ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ وزیرعظم کو خط لکھنے کا فیصلہ سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ نے 29 جنوری کے اجلاس میں کیا تھا۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ذیشان کے متعلق شواہد مہیا کی جائے کہ وہ دہشتگرد تھا یا نہیں۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ خط میں لکھاہے کہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سانحہ ساہیوال کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ سے معلومات دریافت کی تھی۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے 21 جنوری کو سانحہ ساہیوال پر خصوصی اجلاس بلاکر واقعہ پر مفصل بحث کی۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سانحہ ساہیوال کا ہر پہلو سے جائزہ لیا۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ سینیٹ اجلاس میں بحث و مباحثے کے بعد چیئر مین سینیٹ نے سانحہ ساہیوال پر رولنگ دی۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ نے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو سانحہ ساہیوال کی غیر جانبدارتفتیش و ذمہ داروں کا تعین کرنا کا کہا۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ نے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو سانحہ ساہیوال کے مقتولین کے بچوں کیلئے ویلفیئر پلان تیار کرنے کی ذمہ داری بھی سونپی ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ چیئرمین سینیٹ کے رولنگ پر عملدرآمد کرنے کیلئے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا 25 جنوری کو اجلاس ہوا۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے سانحہ ساہیوال پر بنائے گئے پنجاب حکومت کی جی آئی ٹی پر سخت تحفظات کا اظہار کیاہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ قائمہ کمیٹی نے تین اجلاسوں میں غور و فکر، تمام اسٹیک ہولڈرز کے مشورے و لواحقین کی آرا کے بعد جی آئی ٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ ضروری ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے ذریعے سانحہ ساہیوال کی ہر پہلو سے غیرجانبدار تفتیش ہو تاکہ حقائق جاناجائے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ وہ کونسے عوامل و حقائق تھے جسکی بنیاد پر سی ٹی ڈی پولیس نے کاروائی کرکے سانحہ ساہیوال رونما ہوا۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ کمیٹی ممبران، تمام اسٹیک ہولڈرز، لواحقین و سب کا سانحہ ساہیوال میں انصاف کا مطالبہ ہے۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہاکہ میں بحیثیت چئیرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کمیٹی کی وساطت سے وزیراعظم سے سانحہ ساہیوال پر جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سانحہ ساہیوال پر فوری طور پر ہائی کورٹ کے سینئر جج کی رہنمائی میں جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
سینیٹر رحمن ملک نے کہاکہ ہم ذیشان سے متعلق جے آئی ٹی کی رپورٹ کے منتظر ہیں۔رحمان ملک نے کہا کہ ہم ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ سے متعلق مطمئن نہیں ہیں۔ رحمان ملک نے کہاکہ خلیل اور اس کا خاندان مکمل طور پر بیگناہ ہے۔رحمان ملک نے کہا کہ ذیشان پر لگائے گئے الزامات کے ثبوت مانگے ہیں۔رحمان ملک نے کہا کہ اب تک ذیشان کے خلاف پیش کئے گئے ثبوتوں پر بھروسہ نہیں کیا۔رحمان ملک نے کہا کہ مقتول ذیشان کے حوالے پنجاب حکومت سے رپورٹ طلب کی ہے۔ رحمان ملک نے کہا کہ پنجاب حکومت سے کہا ہے کہ ذیشان کے دہشت گردی میں ملوث ہونے کے مکمل شواہد دے ۔رحمان ملک نے کہا کہ حکومت نے تیس دن کا وقت مانگا ہے۔رحمان ملک نے کہا کہ اگر ذیشان دہشت گرد تھا تو سی ٹی ڈی کو ثبوت دینا ہوگا۔