اسلام آباد (این این آئی)ایشین انفراسٹرکچر انوسمنٹ بینک نے پاکستان کیساتھ مستقبل میں مزید منصوبے شروع کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ آٹھ مارکیٹ پرفوکس ہے ،پاکستان میں ان میں سے ایک ہے ، 100 ملین یو ایس ڈالر کا کراچی بس ٹرانزٹ منصوبہ ،402 ملین ڈالر راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ ، 400 ملین ڈالر لاہور ویسٹ واٹر مینجمنٹ منصوبہ اور160 ملین ڈالر کے کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروس منصوبے میں سرمایہ کاری زیرغور ہے،
چار ملین ڈالر کے منصوبے جاری ہیں، ایک بلین ڈالر کے منصوبوں کی منظوری کے بعد جاری ہوں گے۔ جمعرات کو ایشین انفراسٹرکچر انوسمنٹ بینک کی ہیڈ آف کمیونیکیشن مس لورل اوسٹی فیلڈ نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ایشیاء میں روڈ پل اور دیگر انفراسٹرکچر میں امپرومنٹ کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا مشن ایشیاء میں معیشت اور انفراسٹرکچر کی بہتری ہے ،ایشین انفراسٹرکچر بنک کے 93 ممبر ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ایشین انفراسٹرکچر بنک کی ترجیح پائیدار انفراسٹرکچر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اے آئی آئی بی کی ترجیحات میں کراس بارڈر کنکٹویٹی بھی شامل ہے تاکہ لوگوں میں رابطہ قائم کیا جاسکے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں بھی اے آئی آئی بی انوسمنٹ کررہا ہے ،پاکستان کے ساتھ مستقبل میں مزید منصوبے کرنے کے خواہش مند ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 100 ملین یو ایس ڈالر کا کراچی بس ٹرانزٹ منصوبہ میں سرمایہ کاری زیر غور ہے ۔ انہوں ن ے کہاکہ 402 ملین ڈالر راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ اور 400 ملین ڈالر لاہور ویسٹ واٹر مینجمنٹ منصوبہ میں انوسمنٹ زیر غور ہے۔ انہوں نے کہاکہ 160 ملین ڈالر کے کراچی واٹر اینڈ سیوریج سروس منصوبے میں سرمایہ کاری زیرغور ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں پہلی مرتبہ اے آئی آئی بی اپنی رپورٹ پیش کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم آٹھ مارکیٹ پر فوکس کر رہے ہیں پاکستان ان میں سے ایک ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس انجینئرنگ اور کنسٹرکشن پر ماہرین ہیں ۔
انہوں نے کہاکہ ہم ری نیوایبل انرجی سیکٹر کو بھی دیکھ رہے ہیں ،پاکستان دنیا میں ہائیڈو پاور کا بڑا گیپوٹینشل رکھتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایشیاء کو پرائیویٹ سیکٹر انوسمنٹ اور کنکٹویٹی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں فی کلومیٹر سڑک تعمیر کی لاگت زیادہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہمار ی خواہش ہے کہ ممبر ممالک کے ساتھ تعاون بڑھائیں۔ انہوں نے کہاکہ ایشین انفراسٹرکچر بنک 1.4 بلین ڈالر کے پراجیکٹ پاکستان کے حوالے سے پائپ لائن میں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چار ملین ڈالر کے منصوبے جاری ہیں،
ایک بلین ڈالر کے منصوبوں کی منظوری کے بعد جاری ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ لاہور اور کراچی میں نکاسی آب کے دو منصوبوں پر کام کر رہے ہیں ،کرپشن کے تدارک کیلئے اپنے منصوبوں کا آڈٹ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ہم پراجیکٹ فنانسنگ بینک ہیں ہم بجٹری سپورٹ نہیں فراہم کرتے ۔ انہوں نے کہاکہ اے آئی آئی بی انفراسٹر کچر فنانسنگ پر فوکس کرتا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ پاکستان پر اندرونی اور قرضوں کا بہت دباؤ ہے۔انہوں نے کہاکہ مالی بحران سے نمٹنے کیلئے پاکستان کے پاس واضح پلان نہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان جب تک مالی بحران سے نمٹنے کیلئے جامع پلان نہیں بناتا بینک قرض دینے کا فیصلہ نہیں کرسکتا۔