اسلام آباد (وائس آف ایشیا) اینٹی کرپشن عدالت نے جعلی ڈگری کیس میں وفاقی وزیر پٹرولیم چوہدری غلام سرور کو 28 فروری کو عدالت میں حاضری کا آخری موقع دے دیا۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ سینئر اسپیشل جج اینٹی کرپشن بہادر علی خان کی اینٹی کرپشن عدالت میں جعلی ڈگری کیس میں وفاقی وزیر پٹرولیم چوہدری غلام سرور نے ایک بار پھر حاضری سے معافی کی درخواست کی
جس پر عدالت نے اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دئیے کہ اب 28فروری کو عدالت میں حاضری کا آخری موقع ہے پھر وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے جائیں گے۔واضح رہے سپریم کورٹ آف پاکستان میں وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور خان کے خلاف نا اہلی کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ غلام سرور خان میٹرک پاس ہیں اور ان کی بی اے کی ڈگری جعلی ہے۔غلام سرور خان نے اپنے ہم نام کسی اور شخص کی بی اے کی ڈگری حاصل کی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کسی ایسے شخص کو وزارت کا منصب نہ دیا جائے جو صادق اور امین نہ ہو۔غلام سرور خان پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ہیں۔الیکشن2018ء میں جیت کے بعد انہیں وزارت پٹرولیم کا قلمدان سونپا گیا۔انہوں نے الیکشن میں اپنے مد مقابل آزاد امیدوار چوہدری نثار کو شکست دی تھی۔ این اے 59 اور این اے 63 قومی اسمبلی کے وہ اہم ترین حلقے تھے جن پر سارے ملک کی نگاہیں تھیں کیونکہ یہاں سے مسلم لیگ ن کے باغی چوہدری نثار نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا۔ان میں سے این اے 59 چکری چوہدری نثار کا آبائی حلقہ تھا جب کہ این اے 63 ٹیکسلا اور واہ کے حلقے پر چوہدری نثار کے مخالف غلام سرور خان کی گرفت مضبوط تھی۔چوہدری نثار نے دونوں علاقوں میں بھرپور مہم چلائی اور انکی جانب سے امید ظاہر کی جارہی تھی کہ وہ دونوں حلقوں میں غلام سرور کے خلاف الیکشن جیت جائیں گے تاہم جب الیکشن کا نتیجہ آیا تو سرور خان نے دونوں حلقوں این اے 59 اوراین اے 63 سے چوہدری نثار کو شکست دی تھی۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بننے کے بعد غلام سرور خان کو چوہدری نثار کو ہرانے کا پھل مل گیا اور انہیں وفاقی وزیر پٹرولیم بنایا گیا۔