اسلام آباد (این این آئی)امریکی سینیٹر لنڈسے نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کے کر دار کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاک فوج قبائلی علاقوں میں بہترین کام کر رہی ہے،ملک میں امن آیا ہے ،افغان بارڈر پر باڑ لگانا پاکستان کا اچھا اقدام ہے ،کانگریس میں اپنے ساتھیوں کو بہتری سے آگاہ کروں گا،دہشت گردی مشترکہ خطرہ ہے، مل کر نمٹنا ہوگا،پاکستان ہمیں قابل اعتماد شراکت دار کے طور پر لے گا تو تعلقات میں زیادہ بہتری آئے گی، پاکستان ایٹمی ملک ہے ،
مستحکم پاکستان امریکہ کے مفادات میں ہے،پاکستانی وزیر اعظم اور امریکی صدر کے خیالات ملتے ہیں ، ٹرمپ کہونگا جلد عمران خان سے ملاقات کریں ، افغان مفاہمتی عمل کامیاب ہونا چاہیے ،پاک امریکہ تعلقات سٹریٹیجک ہونے چاہئیں ،پاکستان اور امریکہ کے درمیان آزادانہ تجارت کا معاہدہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ہوگا، وقت آگیا ہے طالبان میز پر آئیں اور ہتھیار پھینک دیں ،کوششیں جاری ہیں، افغانستان میں مصالحت کا سلسلہ کامیاب ہوگا،بغیر امن و استحکام کے افغانستان سے انخلا نہیں ہونا چاہیے،افغانستان میں سات ہزار امریکی فوجیوں کی موجودگی کی بات درست نہیں ،طالبان کا طاقت کے ذریعے افغانستان کا کنٹرول کسی کے مفاد میں نہیں،عمران خان کی موجودگی میں امریکہ کو پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کا اچھا موقع ہے۔ امریکی سفارتخانے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی سینیٹر لنڈسے گراہم نے کہاکہ پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں بہت زیادہ مرتبہ آیا ہوں،وزیراعظم اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ امن و امان کی صورتحال میں بہت بہتری ہوئی ہے،جنرل باجوہ کے ساتھ جنوبی وزیرستان کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کی سرکوبی کیلئے بہت کام کیا گیا،پاکستان کی طرف سے سرحد پر باڑ لگائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے عوام اور سیکیورٹی فورسز نے بہت قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ عمران خان کا کہنا ہے کہ ہم عبوری تعلقات کی بجائے تزویراتی تعلقات چاہتے ہیں۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ صدر ٹرمپ سے مل کر ان سے کہوں گا کہ جلد از جلد وزیراعظم عمران سے ملاقات کریں، دونوں کے خیالات ملتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغان مفاہمتی عمل کامیاب ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ افغان عوام کی بڑی تعداد چاہتی ہے کہ ان کا ملک آگے بڑہے۔انہوں نے کہاکہ امریکہ کی فوجی موجودگی اب ماضی سے بہت کم ہے۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ افغان عوام کا حق ہے کہ
انہیں امن ملے۔انہوں نے کہاکہ پاک امریکہ تعلقات سٹریٹجک ہونے چاہئیں۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان آزادانہ تجارت کا معاہدہ پاکستان کے لئے گیم چینجر ہوگا۔ انہورں نے کہاکہ وقت آگیا ہے کہ طالبان میز پر آئیں، ہتھیار ڈالیں،امن، مفاہمت اور افغانستان کو آگے لے جانے کا وقت ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات دونوں ممالک کے لئے بہتر ہیں، وزیراعظم عمران اور ان کی حکومت کی اپروچ درست ہے۔ انہوں نے کہاکہ کوششیں جاری ہیں،
افغانستان میں مصالحت کا سلسلہ کامیاب ہوگا۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ افغانستان میں امن و استحکام خطے اور پاکستان اور دنیا کے لئے اہم ہے۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ افغان تنازعہ کا حل بہت اہم ہے، سب کو کوششیں کرنا ہوں گی۔ لنڈسے نے کہاکہ عمران خان کی سوچ بڑی واضح ہے، صدر ٹرمپ سے ان کا تبادلہ خیال ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ہم خطے میں سلامتی چاہتے ہیں یہی ہمارا مقصد ہے، دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ طالبان ہتھیار چھوڑ دیں اور
القاعدہ کا خاتمہ ہو۔انہوں نے کہاکہ ہم افغانستان میں ایسا امن چاہتے ہیں جو سب کیلئے فائدہ مند ہو۔ انہوں نے کہاکہ بغیر امن و استحکام کے افغانستان سے انخلا نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ القاعدہ اور داعش کے خطرات حقیقی ہیں، جن کا خاتمہ ضروری ہے ، امریکی سینیٹر نے کہاکہ صدر ٹرمپ وزیراعظم عمران سے ملیں تاکہ تعلقات میں بڑی تبدیلی آئے، اقتصادی فوائد ہوں۔ انہوں نے کہاکہ ہم پاکستان کے ساتھ مل کر خطے میں خطرات کا خاتمہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ پاک فوج قبائلی علاقوں میں
بہترین کام کر رہی ہے،دہشت گردی مشترکہ خطرہ ہے، مل کر نمٹنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ طالبان کو مذاکرات پر آمادہ کرنے کے لئے پاکستان اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مشترکہ عسکری آپریشن گیم چینجر ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے ہمیشہ امریکہ پر شک کیا ہے، امریکہ چاہتا ہے افغانستان اور پاکستان اس کے لئے اقتصادی مواقع بنے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ فری ٹریڈ ایگریمنٹ کے لئے یہاں امن بہت اہم ہے۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ پاکستان ہمیں قابل اعتماد شراکت دار کے
طور پر لے گا تو تعلقات میں زیادہ بہتری آئے گا۔انہوں نے کہاکہ امریکہ طالبان کے درمیان اسلام آباد میں مذاکرات بارے کوئی تبصرہ نہیں کروں گا۔انہوں نے کہاکہ بارڈر کے حفاظتی اقدامات سے مطمئن ہوں،میں نے اب یہاں کافی بہتری دیکھی ہے، حالات کافی تبدیل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاک فوج کی کوششوں سے امن بہت بہتر ہوا ہے، ملک میں امن آیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کانگریس میں اپنے ساتھیوں کو بہتری سے آگاہ کروں گا۔انہوں نے کہاکہ نائن الیون سے اب کے حالات مکمل طور پر مختلف ہیں،
افغانستان میں ہر طرح سے بہتری آئی ہے،اب دوبارہ کوئی نائن الیون نہیں ہوگا، ہماری فوجی موجودگی ماضی سے دس فیصد رہ گئی ہے،ہم نے اٹھارہ سالوں میں افغان عوام کو آواز دی، تعلیم دی ہے۔انہوں نے کہاکہ اب وقت طالبان کے ہاتھ میں نہیں، افغانستان اور پاکستان بہت بہتر اور پرامید ہیں۔انہوں نے کہاکہ تاریخ فیصلہ کرے گی کہ جو ہم نے کیا وہ افغان عوام کے مستقبل کے لئے کتنا اہم ہوگا۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ اس لئے ہم نے امداد کم کی تھی کہ سمجھتے تھے کہ جو کرنا چاہئے وہ نہیں ہورہا۔
انہوں نے کہاکہ مفاہمتی عمل بہت اہم ہے، اب ہمارا ایک دوسرے پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صدر اشرف غنی صدر ٹرمپ اور وزیراعظم عمران خان کی ملاقات خطے کے لیے اہم اور مثبت پیش رفت ہو سکتی ہے ۔ انہ59ں نے کہاکہ میں جاتے ہی صدر ڑرمپ کو وزیراعظم عمران خان سے فون پر بات کرنے کا کہوں گا۔انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پانچ ہزار پاکستانی فوجیوں نے قربانیاں دیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ میری خواہش ہے ٹرمپ اور عمران خان کی ملاقات ہو ۔
انہوں نے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان افغانستان میں بحالی و امن چاہتے ہیں ،فاٹا کی قومی دھارے میں شمولیت خوش آئند ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ تجارتی روابط بڑھائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان 20 کروڑ آبادی کا ملک ہے ،امریکہ اتنی بڑی مارکیٹ کو نظر انداز نہیں کر سکتا ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان ایٹمی ملک ہے ،مستحکم پاکستان امریکہ کے مفادات میں ہے ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں سات ہزار امریکی فوجیوں کی موجودگی کی بات درست نہیں ۔انہوں نے کہاکہ طالبان کا طاقت کے ذریعے افغانستان کا کنٹرول کسی کے مفاد میں نہیں ۔انہوں نے کہاکہ عمران خان کی موجودگی میں امریکہ کو پاکستان سے تعلقات بہتر بنانے کا اچھا موقع ہے ۔ امریکی سینیٹر نے کہاکہ داعش اور القاعدہ کیخلاف خطے میں موجودگی یقینی بنائیں گے۔