منگل‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

خیبرپختونخوااسمبلی نے احتساب کمیشن کے خاتمے سے متعلق بل کو کثرت رائے سے منظورکرلیاتمام انکوائریاں اورکیسزاہم ادارے کے حوالے

datetime 28  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پشاور(این این آئی)خیبرپختونخوااسمبلی نے احتساب کمیشن کے خاتمے سے متعلق بل کو کثرت رائے سے منظورکرلیا احتساب کمیشن کے تمام ملازمین کو سرپلس پول بھیجاجائے گا جہاں انہیں دوسرے محکموں میں ذمہ داریاں تفویض کی جائیں گی اسی طرح احتساب کمیشن میں جاری تمام انکوائریاں اورکیسزمحکمہ اینٹی کرپشن کے حوالے کردئیے گئے۔تنسیخ احتساب کمیشن بل2013ء ایوان میں صوبائی وزیرقانون سلطان محمدنے پیش کیا

انہوں نے وضاحت کی کہ احتساب کمیشن کے تمام ملازمین کوسرپلس پول بھیجنے کے بعد دوسرے محکموں کے حوالے کرنے کیلئے سکروٹنی کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔اسی طرح جوملازمین سرپلس پول میں نہیں جاناچاہتے انہیں گولڈن ہینڈشیک دیاجائیگا ایم ایم اے کے ظفراعظم نے احتجاجاًتنسیخ کابل پیش کرنے کے موقع پر ایوان سے واک آؤٹ کیا قبل ازیں انکاموقف تھاکہ اس قانون کو2014ء میں کیوں پیش کیاگیا اگراینٹی کرپشن اتناہی فعال ہے تو اس وقت اینٹی کرپشن کوفعال کرنے کے بجائے کمیشن کوکیوں قائم کیاگیابحث میں حصہ لیتے ہوئے اے این پی کے سرداربابک نے کہاکہ ریکارڈپرموجود ہے کہ ہم نے بل پیش کرتے وقت واضح کیاتھاکہ نیب کے مقابلے میں دہراقانون ہے اینٹی کرپشن کی موجودگی میں صوبے میں دوسراادارہ بنایاگیالیکن ہمیں بتایاگیاکہ نیب جانبدارادارہ ہے احتساب کمیشن غیرجانبداری سے شفافیت کوبرقراررکھے گاحکومت قوانین پیش کرتے وقت کسی سے مشاورت نہیں کرتی اوریہی وجہ ہے کہ جوقوانین پاس کئے جاتے ہیں اس میں چند ماہ کے اندر درجنوں ترامیم کی جاتی ہیں تنسیخ احتساب کمیشن بل پیش کرتے وقت اے این پی کے رکن صلاح الدین کی ترامیم کو حکومت نے ردکردیا اوربعدازاں بل کو بھی کثرت رائے سے منظورکرلیا۔احتساب ایکٹ کو2014ء میں سابقہ حکومت نے منظورکیاتھا جس کے تحت ایک کمیٹی کاقیام عمل میں لایاگیاجسکے سربراہ جنرل (ر)حامد نے جنوری 2015ء سے کام شروع کیا تاہم صوبائی حکومت کے ساتھ اختلافات کے باعث چند ماہ بعدانہوں نے استعفیٰ دیا

بعدازاں احتساب ایکٹ میں ترامیم کا ایک نہ ختم ہونیوالا سلسلہ شروع ہوا اور اس میں8سے زائد ترامیم کی گئیں سابق صوبائی اسمبلی نے احتساب کمیشن کے سربراہ کیلئے اختیارات پشاورہائیکورٹ کو تفویض کئے لیکن پشاورہائیکورٹ نے اس ترمیم کو کالعدم قراردیتے ہوئے موقف اپنایاکہ عدلیہ کاانتظامی امور سے کوئی سروکارنہیں ،محکمہ خزانہ کے مطابق احتساب کمیشن کے لئے تین سالوں کے دوران ایک ارب پانچ کروڑ مختص کئے گئے جن میں سے مختلف افسران نے بھاری بھرکم تنخواہیں اور مراعات وصول کئے تاہم احتساب کمیشن کے ملازمین کا موقف ہے کہ کمیشن نے تین سالوں کے دوران تنخواہوں اور مراعات کی مد میں 70کروڑسے زائد خرچ کئے ۔

موضوعات:



کالم



عمران خان کی برکت


ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…