ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

فیصلے کی گھڑی آگئی، شریف خاندان سے صرف پوچھا گیا منی ٹریل کدھر ہے ؟ سوال گندم جواب چنا،دلائل کے انبار لگا دیئے مگرمنی ٹریل نہ دی

datetime 23  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)پانامہ پیپرز سے زیرعتاب آنے والے سابق وزیراعظم نوازشریف کیخلاف العزیزیہ ریفرنس میں احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ملک ارشد پیر کو اہم ترین فیصلہ سنائیں گے۔پانامہ پیپرز کی زد میں آنے کے بعد میاں نوازشریف نہ صرف وزارت عظمیٰ سے عدالتی فیصلے کی روشنی میں ہاتھ دھو بیٹھے تھے بلکہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں انہیں انکی صاحبزادی سمیت جیل بھی بھجوا دیا تھا۔

احتساب عدالت کے اس فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کرکے میاں نوازشریف اور انکی صاحبزادی کو رہائی تو دلادی لیکن احتساب عدالت نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں العزیزیہ ریفرنس میں19 دسمبر کو سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو کہ آج پیر کو سنایا جائے گا۔اس دوران میاں نوازشریف کم وبیش 165 بار احتساب عدالت میں اصالتاً پیش ہوئے۔اس کیس کے پس منظر کے مطابق 3 اپریل 2016 میں پاناپیپرز لیک ہوئے۔ ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات تقریباً2لاکھ14ہزا488آف شورکمپنیز کا پتہ دے رہی تھیں۔ شومئی 4 قسمت یا کچھ ،،،ان دستاویزات میں نواز شریف کے بچوں حسن نواز اور حسین نواز کی آف شور کمپنیز بھی عیاں ہوگئیں۔ انہی کمپنیز کی ملکیت ایون فیلڈ فلیٹس ہیں۔ اپوزیشن خاص کر تحریکِ انصاف نے معاملہ اٹھا لیا۔ اس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف سے کمپنیز بارے زور و شور سے پوچھا جانے لگا۔ اسی شور وغل کے دوران اپریل 2016کو نواز شریف نے بطور وزیرِ اعظم قوم سے خطاب میں پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔ یوں معاملہ پارلیمان میں حل کرنے کے بجائے سپریم کورٹ کے’ کورٹ ‘میں ڈال دیا۔22اپریل2016کو میاں صاحب نے قوم سے ایک اور خطاب میں چیف جسٹس آف پاکستان کوآف شور کمپنیز اور قرض معاف کرانے والوں کی تحقیقات کے لئے مبہم خط لکھنے کا اعلان کیا۔لگے ہاتھوں میاں صاحب نے خود کو بھی احتساب کے لئے پیش کر دیا۔اورفرمایا کہ، ،”میرا نام تو پانامہ لیکس میں ہے ہی نہیں”۔

لیکن ساتھ ہی کہہ دیا کہ بلیک کا پیسہ اور جائیدادیں لوگ اپنے نام نہیں رکھتے۔اس دوران لیگی حکومت اپوزیشن کے ساتھ ٹی او آرز کے معاملے پر آنکھ مچولی کھیلتی اور Time Buyکرتی رہی۔7مئی2016کو نواز شریف نے پارلیمان میں وضاحت دینے اور اپنے بچوں کو مجوزہ جوڈیشل کمیشن کے روبرو پیش کرنے کا اعلان کیا۔13مئی 2016کو اس وقت کے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کے جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکارکے بعد میاں صاحب نے ایک بار پھر پارلیمان کی طرف دیکھنا شروع کر دیا۔16مئی 2017 کو پارلیمان میں ایک اور دھواں دارخطاب کردیا۔

کہانی میں ایک اور Twistلے آئے اور بولے کہ دبئی اور جدہ کی فیکٹریاں بیچ کر لندن فلیٹس خریدے۔لیکن ان جائیدادوں سے خود کو جدا نہ کیا۔29 اگست 2016 کو پی ٹی آئی ،جماعتِ اسلامی اور شیخ رشید وغیرہ نے نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کردی۔ عمران خان نے 2 نومبر کو اسلام آباد لاک ڈاؤن کی کال دی مگر 31 اکتوبر کو ہی کیس سماعت کے لئے منظور ہوگیا۔ کیس کی باقاعدہ سماعت یکم نومبر 2016 کو ہوئی۔ سپریم کورٹ میں پانامہ کیس کی سماعت کے دوران شریف خاندان سے صرف اتنا پوچھا گیا کہ،،، ارب ہا روپے کی رقم کیسے کمائی گئی؟؟

کس طرح ملک سے باہر بھیجی گئی ؟؟؟اور۔۔۔رقم کے حصول اور ملک سے باہر بھیجنے کی دستاویزات یا رسیدیں کہاں ہیں؟؟؟آسان الفاظ میں منی ٹریل کدھر ہے ؟مگر سوال گندم جواب چنا۔۔۔دلائل کے انبار لگا دیئے گئے مگرمنی ٹریل نہ دی۔۔۔ 15نومبر 2016 کو نواز شریف کے بچوں کے وکیل نے سپریم کورٹ میں قطری شہزادے حمد بن جاسم کا خط پیش کیا۔یوں پانامہ کیس کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دی گئی۔خط میں کہا گیا کہ میاں شریف نے قطری شاہی خاندان کیساتھ رئیل اسٹیٹ بزنس میں سرمایہ کاری کی۔ بعد ازاں اسی سرمایہ کاری سے لندن فلیٹس خریدے گئے۔پھر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی ریٹائرمنٹ کے باعث 5 رکنی بینچ ٹوٹ گیا۔

اسکے بعد چیف جسٹس ثاقب نثار نے نیا 5 رکنی بینچ تشکیل دے دیا۔ ایک بار پھر کیس کی سماعتوں کا آغاز ہوگیا ایک اور قطری خط پیش کیا گیا۔ بہر حال 20 اپریل 2017 کو کیس کا فیصلہ آیا اور نواز شریف نااہلی سے تو بچ گئے۔مگر، ،مزید تحقیقات کے لئے جے آئی ٹی بنا دی گئی۔ گویا آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا۔ جے آئی ٹی نے بھرپور تحقیقات کا آغاز کیا۔ نواز شریف ، انکے بچے ، شہباز شریف ، اور اسحاق ڈار وغیرہ جے آئی ٹی کے روبرو پیش ہوئے۔ مگر شریف خاندان قطری شہزادے کو جے آئی ٹی کے سامنے بیان دینے پر آمادہ نہ کر سکا۔اور پھر 28 جولائی 2017 کو سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو ناہل قرار دے دیا۔ نواز شریف، انکے تینوں بچوں اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب کو ریفرنسز بنانے کا حکم دیا گیا۔ اور ساتھ ہی احتساب عدالت کو یہ ریفرنسز چھ ماہ میں نمٹانے کا حکم دیا۔

فیصلے کی روشنی میں نیب نے نواز شریف اور انکے خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ، فلیگ شپ انوسٹمنٹ اور العزیزیہ سٹیل ملز پر مبنی تین ریفرنسز دائر کئے۔ لیکن احتساب عدالت چھ ماہ میں ریفرنسز کا فیصلہ سنانے میں ناکام رہی اور پھر اسے آٹھ بار اضافی وقت لینا پڑا اور بات پندرہ ماہ تک جا پہنچی ، ، احتساب عدالت نمبر ایک کے جج محمد بشیر نے چھ جولائی دو ہزار اٹھارہ کو ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے میں نواز شریف کو دس ، مریم نواز کو سات اور کیپٹن صفدرکو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی ، ،تیرہ جولائی کو نواز شریف اور انکی صاحبزادی مریم نواز لندن سے واپس آئے تو انہیں ائیر پورٹ سے ہی گرفتار کر کہ اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا ،،،بعدازاں اسلام آد ہائی کورٹ نے نواز شریف کے باقی دو ریفرنسز یعنی العزیزیہ اور فلیگ شپ کو یکجا کر کے انہیں احتساب عدالت نمبر 2 کے جج ارشد ملک کو بھیج دیا۔ پھر 19 ستمبر 2018 کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے نواز شریف ،مریم نواز اور کیپٹن صفدر کی سزا معطل کر دی اور انہیں رہائی نصیب ہوئی۔ دوسری طرف کیس العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت جاری رہی۔ نواز شریف نے ان دونوں کیسز میں کوئی دفاع پیش نہ کیا۔ دونوں ریفرنسز کا فیصلہ 19 دسمبر کو محفوظ کر لیا گیا۔ جو آج 24 دسمبر کو سنایا جائے گا

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…