اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق چیئرمین سینٹ اور پی پی رہنما سینیٹر رضا ربانی نےصدارتی خطاب پر سینیٹ میں بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئےکہا ہے کہ چیئرمین نیب کے اختیارات کو کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالتیں ہر ہائیکورٹ میں ایک بینچ بنائیں جو نیب انکوئری کے دوران تشدد کا جائزہ لے، جب ایسا کریں گے تب احتساب مانا جائے گا، آج کے احتساب کو
تسلیم نہیں کیا جارہا، سپریم کورٹ نے کہا کہ چیئرمین نیب کے صوابدیدی اختیارات کو دیکھیں ورنہ ہم ختم کردیں گے، ہمارے پاس موقع تھا جو ہم نے ضائع کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کہاں بنتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ خارجہ پالیسی پنڈی سے پارلیمنٹ منتقل کی جائے اور پارلیمنٹ خارجہ پالیسی بنائے۔رضا ربانی کا کہنا تھاکہ آج لوگوں کا لاپتا ہونا روز کا معمول ہے، صحافت پر قدغن ہے، ہم خاموش رہے تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی اور پارلیمنٹ تاریخ میں بہت بڑی مجرم ہوگی۔پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ ریاست مشرف کو کورٹ نہیں لے جاسکی اور باہر سے واپس نہیں لاسکی، اگر آپ سویلین ہیں تو قانون کا اطلاق الگ ہوگا، ریاست آج ایسی نہج پر کھڑی ہے جہاں کھیل کھیلنا چھوڑ دینا چاہیے، پاکستان کی تاریخ بہت تلخ ہے، سیاسی جماعتوں کو ریموٹ کنٹرول سے چلانے کی کوشش سے نظام بگڑتا گیا، سیاسی جماعتوں کو جبری توڑنے اور فاروڈ بلاک بنانے کا تجربہ ہمیشہ سخت رہا۔رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ احتساب صرف سیاستدان کے لیے نہیں، احتساب ہوگا تو عدلیہ، ملٹری، بیوروکرسی اور ایگزیکٹو کا ہوگا، اگرباقی اداروں کا اپنا احتساب کا قانون ہے تو سیاستدان کا احتساب بھی ان کے ساتھی کریں۔تقریر کے آغاز پر سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں پاکستان کی خارجہ پالیسی کہاں بنتی ہے لہٰذا ہم چاہتے ہیں
کہ خارجہ پالیسی پنڈی سے پارلیمنٹ منتقل کی جائے اور پارلیمنٹ خارجہ پالیسی بنائے۔صدارتی خطاب پر سینیٹ میں بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ ہر ادارہ دوسرے ادارے کے دائرہ اختیار میں گھس رہا ہے، آئین کے تحت دیے جانے والے اختیارات کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں، ادارے اور ریاست تب مضبوط ہوتے ہیں جب آئین کے تقاضے پورے کیے جاتے ہیں۔