اسلام آباد (این این آئی) پاکستان میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت سے نوجوانوں کی شہادت کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہوئے معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر ٗ سیکرٹری جنرل او آئی سی سی اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو لکھے گئے خطوط میں مطالبہ کیا ہے کہ اجلاس بلاکر ظلم کا فوری نوٹس لیا جائے جبکہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی جارحیت پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کی جان لے لینا، اپاہج کر دینا اس سے بڑا انسانی حقوق کا مسئلہ کیا ہو سکتا ہے؟
تمام سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جماعتیں کشمیر کے نہتے شہریوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف نکلیں ٗ اسمبلی اجلاس میں کشمیر میں ہونے والی بربریت کیخلاف متفقہ مذمتی قرارداد بھی آنی چاہیے ٗ19 فروری کو برسلز میں یورپین یونین اور یورپین پارلیمنٹ کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پبلک سماعت ہو گی ٗ پاکستان اس کی تائید اور سپورٹ کریگا ٗ اقوام عالم مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم بند کروانے میں اپنا کردار ادا کریں ٗدنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی بربریت کو اجاگر کریں ٗ16 دسمبر 2014 میں آرمی پبلک سکول میں جو ظلم کی داستان رقم کی گئی اس نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ٗ صدر اشرف غنی اور وزیر خارجہ کو تین تجاویز دیں کہ ہمیں پبلک ڈپلومیسی کو بروئے کار لانا چاہئے ٗ کراچی میں چائینہ قونصلیٹ پر حملہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی۔ اتوار کو میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے علاقے پلوانہ میں جو قتل عام ہوا ہے اس نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے ٗیہ جو ظلم کی داستان 2016 میں شروع ہوئی ہے ٗ2018 میں اس میں شدید شدت آئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ روز جو نہتے کشمیریوں پر ظلم ڈھایا گیا جس کے نتیجے میں 14 بے گناہ شہید اور اب تک 300 احتجاج کندگان کو زخمی کیا جا چکا ہے جو انتہائی افسوسناک ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ 8سال کا معصوم بچہ اور 25 سالہ نوجوان کو چند روز قبل شہید کر دیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ احتجاج کر نیو الوں کے خلاف اس طرح کے بہمانہ قتل عام ایک خبط کو ظاہر کرتا ہے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اب تک 500 بے گناہ کشمیریوں کو اسی سال شہید کیا گیا ٗنومبر میں 18 نہتے کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ٗ18 ماہ کی بچی کو پلٹ گن کی گولی آنکھ میں لگی۔ انہوں نے بتایا کہ 21 اکتوبر کو 2018 کو 9 کشمیری نوجوانوں کو شہید اور 50 کو زخمی کیا گیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کسی کی جان لے لینا، اپاہج کر دینا اس سے بڑا انسانی حقوق کا مسئلہ کیا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کمشنر کو، سیکرٹری جنرل او آئی سی اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کو اس صورتحال کی طرف توجہ مرکوز کروانے کیلئے خطوط لکھے۔ وزیر خارجہ نے کہاکہ میں نے یہاں پریس کانفرنس میں آنے سے قبل او آئی سی کے جنرل سیکرٹری سے بذریعہ فون بات بھی کی ہے کہ اسلام آباد میں او آئی سی کا منسٹریل اجلاس منعقد کیا جائے اور پاکستان اس کی میزبانی کرنے کو تیار ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اگر پاکستان میں اجلاس کرانے میں کوئی دشواری ہے تو اجلاس جدہ میں بھی کرایا جاسکتا ہے ٗ
انہوں نے کہا کہ جدہ میں پاکستانی قونصل خانہ اس سلسلے میں باقاعدہ درخواست او آئی سی کو جمع کرائے گا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیاکی ترجیحات میں کشمیر نہیں لیکن دنیا اتنی بے حس اور لاتعلق نہیں ہوسکتی، اگر آپ کو کشمیر کے مسئلے پر آواز اٹھاتے ہوئے دقت ہے تو انسانیت پر آواز اٹھانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہونا چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ5 فروری کو کشمیر کے حوالے سے لندن میں عالمی کانفرنس کی تجویز ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیر ایشو پر تمام سیاسی جماعتیں ایک موقف رکھتی ہیں ہم تمام جماعتوں سے کہتے ہیں کہ سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہو ئے کشمیر کے نہتے شہریوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف نکلیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہاکہ 19 فروری کو برسلز میں یورپین یونین اور یورپین پارلیمنٹ کی طرف سے مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پبلک سماعت ہو گیٗ پاکستان اس کی تائید اور سپورٹ بھی کریگا اور اس کا حصہ بھی بنے گا۔ انہوں نے کہاکہ پیر کو ہونے والے اسمبلی کے اجلاس میں کشمیر میں ہونے والی بربریت کے خلاف ایک متفقہ مذمتی قرارداد بھی آنی چاہیے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم تمام جماعتوں سے کہتے ہیں کہ آپ اس اہم مسئلے پر آواز اٹھائیں ٗوزارتِ خارجہ آپ کی سپورٹ کریگی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس وقت کشمیر میں صورتحال یکساں تبدیل ہو چکی ہے ٗکشمیر میں جو احتجاج ہے وہ نہتے کشمیریوں کی طرف سے ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہندوستان کی حکومت موجودہ صورتحال کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں لیت و لعل سے کام لے رہی ہے کیونکہ ہندوستان کے لوگ اپنی حکومت کی ظلم و بربریت کی جاری پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اس وقت ہر 17 باشندوں پر ایک سپاہی تعینات ہے اس سے زیادہ زیادتی کیا ہو سکتی ہے ہندوستان کی کشمیر میں متعینہ فوج اب نہتے شہریوں پر براہ راست فائرنگ کر رہی ہے۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سینیٹر مشاہد حسین، سینیٹر شریں رحمن جو خود سفیر رہ چکی ہیں اور دوسرے لوگوں کو جو اس سبجیکٹ سے وابستہ ہیں ان کو مدعو کرنا چاہیں گے ان کی رائے سے راہنمائی لینا چاہیں گے ۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ناروے کا سابقہ وزیر اعظم کچھ دن پہلے سری نگر گئے اور وہاں مقبوضہ کشمیر کی تنظیموں سے مل کر ہمارے پاس آئے انہوں نے کہا کہ جو آپ کمیشن آف انکوائری کی تشکیل کا مطالبہ کرتے ہیں کیا آپ اقوام متحدہ انسانی حقوق کے آبزرور کو آنے کی اجازت دیں گے ہم نے کہا کہ بالکل یہ اجازت دونوں ممالک کی طرف سے ہونی چاہئے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم سب دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں لیکن ہندوستان نے بڑی چالاکی سے انسدادِ دہشتگردی کی شقوں کو نہتے کشمیریوں کی پر امن احتجاج کے خلاف استعمال کرنا شروع کیا ہے جو کہ انتہائی افسوسناک ہے ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ امریکہ کے مفادات میں ایک تبدیلی سب کو نظر آرہی ہے ٗ
امریکہ ہندوستان کو خطے میں اپنا اسٹریٹیجک حلیف سمجھتا ہے اس پر روس کے سینئر سفارتکار نے بھی بات کی ہے کہ امریکہ کی اس پالیسی تبدیلی کی وجہ چین ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ 16 دسمبر 2014 میں آرمی پبلک سکول میں جو ظلم کی داستان رقم کی گئی اس نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔انہوں نے کہاکہ آج کا دن ان والدین کے زخم تازہ کر دیتا ہے کوئی اپنی اولاد کو کیسے فراموش کر سکتا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہت بھاری قیمت ادا کی ہے۔ ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ گزشتہ ر وز پاک چین افغانستان سہ فریقی مذاکرات میں، میں نے واضح کیا کہ ہم امن چاہتے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ انٹرا افغان مذاکرات کے ذریعے امن قائم کیا جائے
یہ ہمارے بھی حق میں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے انہیں دعوت دی کہ آپ آئیں اور دیکھیں سی پیک ہمارے لیے پورے خطے کیلئے کیسے سود مند ہو سکتا ہے؟ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ میں نے صدر اشرف غنی اور وزیر خارجہ کو تین تجاویز دیں کہ ہمیں پبلک ڈپلومیسی کو بروئے کار لانا چاہئے۔انہوں نے کہاکہ بدھ کو افغانستان کے نئے آنے والے سفیر، افغان کرکٹ ٹیم کے سربراہ رہے ہیں آئیں گے ۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ دونوں ممالک کے مابین کرکٹ میچ کرائے جائیں ٗمیوزک کو اور ثقافتی ذرائع بروئے کار لائیں۔ادیب اور شعراء کو بلایا جائے ۔ ایک سوال پر شاہ محمود قریشی نے کہاکہ کراچی میں چائینہ قونصلیٹ پر حملہ ایک سوچی سمجھی سازش تھی تاکہ ہمارے اور چین کے روابط میں رخنہ اندازی کی جائے