لاہور ( نیوز ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے شہری علاقوں میں پٹواریوں اور تحصیلداروں کی تعیناتیوں کیخلاف از خود نوٹس کیس میں چاروں صوبوں سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن امان اللہ کنرانی کو عدالتی معاون مقرر کر دیا اور ریمارکس دیئے کہ شہری علاقوں میں پٹواریوں اور تحصیلداروں کا کیا کام ہے؟
،9ویں سکیل کے ایک پٹواری کیلئے اوپر سے سفارشیں آتی ہیں، پٹواریوں کے تقرر و تبادلوں کیلئے بڑی بڑی رشوتیں دی جاتی ہیں۔ہفتہ کے روز چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں خصوصی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں شہری علاقوں میں پٹواریوں اور تحصیلداروں کی تعیناتیوں کیخلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ شہری علاقوں میں پٹواریوں اور تحصیلداروں کا کیا کام ہے؟ ،شہری علاقوں میں پٹوار خانے کس قانون کے تحت کام کر رہے ہیں۔رشوت کا سب سے بڑا ناسور پٹواری ہیں، 9ویں سکیل کے ایک پٹواری کیلئے اوپر سے سفارشیں آتی ہیں، پٹواریوں کے تقرر و تبادلوں کیلئے بڑی بڑی رشوتیں دی جاتی ہیں، شہری علاقے میں رجسٹری کے بعد انتقال کرانے کا کیا مقصد ہے، یہ سب پٹواریوں کے کھانے کا طریقہ ہے، سب غیر قانونی ہے، پٹواری اپنے طور پر انتقال کرتے ہیں، کسی زمین کسی کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں۔صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن امان اللہ کنرانی نے کہا کہ سی پیک میں بھی پٹواریوں کی وجہ سے مشکلات پیش آ رہی ہیں، پٹواریوں کی وجہ سے اتنا اہم اور بڑا منصوبہ متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ ہم نے اپنے لئے نہیں آنے والی نسلوں کیلئے سوچنا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخواہ نے بتایا کہ کے پی کے میں شہری علاقوں میں پٹواری کام نہیں کر رہے۔جبکہ سندھ اور بلوچستان کے ایڈووکیٹ جنرلز نے موقف اپنایا کہ نوٹس 2 روز پہلے موصول ہوا، جواب کیلئے مہلت دی جائے۔چیف جسٹس ثاقب نثار نے چاروں صوبوں سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن امان اللہ کنرانی کو عدالتی معاون مقرر کر دیا اور کہا کہ کیس کی آئندہ سماعت اسلام آباد میں کی جائے گی۔