اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بیرون ملک اکائونٹس کیس، چیف جسٹس نے ایف آئی اے کو پیپلزپارٹی کے سینیٹر وقار کو گرفتار اور مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے بنچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک اکائونٹس سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے سینیٹر وقار کے وکیل سے
استفسار کیا کہ آپ ثابت نہیں کرسکے پیسہ کیسے ملک سے باہرلےکرگئے،چیف جسٹس ثاقب نثار نے سینٹر وقار کو حکم دیا کہ آپ 6 کروڑروپے جمع کرائیں،وکیل سینٹر وقار نے کہا کہ میرے موکل کی طرف سے جورقم بنتی ہے وہ دینے کیلئے تیارہیں، چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ سینیٹروقارنے ایک ارب روپے پرایمن سٹی لی،سینیٹروقارنے صرف 5 فیصدٹیکس دیا،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سینیٹروقارایک ارب روپے کیسے لےکرآئیں؟عدالت نے سینٹر وقار کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا ۔چیف جسٹس نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ سینیٹر وقار کوگرفتارکریں۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ سینیٹروقارکانام ای سی ایل میں ڈال دیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ بادی النظرمیں سینیٹروقارنے دبئی جائیدادمنی لانڈرنگ سے بنائی،لانچزاورہنڈی کے ذریعے پیسہ باہربھجوایاگیا، تفتیش ہوگی توسب پتہ چل جائےگا،ایف بی آرتفتیش کرے گی توپتاچلے گاپیسہ کیسے باہرگیا۔قبل ازیں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بنچ نے آج مٹھی ہسپتال میں نومولود ہلاکت کیس کی سماعت کی ۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں سندھ حکومت کی کارکردگی کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے کہا کہ تھر کے حالات بہت زیادہ ابتر ہیں اور کہیں پر بھی ایسی صورتحال نہیں، تھر میں بچے نہیں بلونگڑے پیدا ہورہے ہیں، آپریشن تھیٹر میں کوئی سرجن ہے
نہ ادویات، مٹھی میں کوئی ریڈیالوجسٹ نہیں ہے، دو دن کے لئے تھر میں نرسیں اور ڈاکٹر لے کر گئے، چارپائیوں کا عارضی اسپتال بنایا گیا تھا، ہمارے آنے کے بعد سارااسپتال اٹھا لیا گیا۔کہاں ہے انتظامیہ اور حکومت، عدالت کام کرے تو تنقید کی جاتی ہے، تھر کے اسکولوں میں بیٹھنے کا کوئی انتظام نہیں تھا، واش روم بھی نہیں تھا، سمجھ نہیں آئی بچیاں واش روم کے لئے کہاں جاتی ہوں گی۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اربوں روپے کا پاور اسٹیشن بن رہا ہے لیکن بچیاں کئی کلومیٹرپانی سر پراٹھا کر چلتی ہیں، آر او پلانٹ سے پانی پی کر خود سارا دن پریشان رہا ہوں، یہ پانی لوگوں کو پینے کے لئے دیا جاتا ہے، مجھے کہا گیا تھا کہ پانی تھوڑا پینا تھا، وزیر اعلی نے تو ایک قطرہ پانی نہیں پیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ پاکستان کسی کو تحفے میں نہیں ملا، کیا ملک کو من مرضی سے چلایا جا سکتا ہے۔