کراچی (این این آئی)چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ کراچی اور کوئٹہ کی صورتحال دیکھ کر ڈیم کی تعمیر کا خیال میرے ذہن میں آیا،مجھے نہیں سمجھ آئی کہ کراچی میں پانی کی کمی کیسے ہوئی؟ منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔پاکستان سیکریٹریٹ میں تقریب سے خطاب میں چیف جسٹس پاکستا ن
میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کراچی میں سپریم کورٹ کی نئی عمارت کی اشد ضرورت تھی۔صوبوں میں سپریم کورٹ رجسٹری کی ضرورت بڑھ گئی ہے۔چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کراچی میں ایک مافیا ہے، کچھ لوگوں چاہتے ہیں کراچی میں پانی کی مصنوعی قلت پیدا کی جائے،ہماری بیورج انڈسٹری تقریبا سات ارب گیلن پانی استعمال کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کیا عمارت ادارہ ہوتا ہے؟ ایسا ہرگز نہیں ہے،اس عمارت میں بیٹھ کر انصاف کرنے والے ججوں کی اہمیت ہیں،میرے ساتھی ججز اس عمارت میں انصاف کے تقاضے پورے کریں گے،یہ ملک ہمارا ہے، اس میں بے شمار نعمتیں ہیں،تھوڑی خامیاں ہیں، تھوڑی کوششیں کریں تو ملک کو بہت بہتر کرسکتے ہیں،اہم ترین کمی پاکستان میں قربانی کا جذبہ ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ جو قربانی گھر خاندان کے لیے کی جاتی ہے اگر اسی جذبے کے ساتھ ملکی تعمیر میں حصہ لیں گے تو تقدیر بدل جائیگی،بچوں کی تربیت میں کوئی غفلت نہیں برتتا، کوئی اپنے بچے کو خیانت نہیں سکھاتا۔جو کچھ اپنے خاندان کیلئیکرنا چاہتے ہیں اگر وہی ملک کے لیے کرلیا جائے تو چند سالوں میں ملکی تقدیر بدل جائیگی۔انہوں نے کہا کہ عوام کے وسائل اور ان کی ضروریات ترجیح ہونی چاہیے،اگر ترجیحات بدلیں تو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،پانی انسان کی زندگی ہے، انسان کا وجود پانی سے جڑا ہے،اگر پانی کے لیے فرائض انجام نہیں دیے 2025 میں طویل بحران کا شکار ہوجائیں گے،نہ صرف ڈیمز بنانے کی ضرورت ہے، پانی کے استعمال میں احتیاط کی ضرورت ہے۔