لاہور ( این این آئی) ڈالر کے مقابلے میں روپے کی گرتی ہوئی قدر سے معیشت کے تمام شعبوں کی پیداواری لاگت میں بہت اضافہ ہو جائے گا جس سے صنعتی وتجارتی سرگرمیاں بہت متاثر ہوتی ہیں،روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی اور شرح سود میں زبردست اضافہ کی دہری تلوار معیشت کے لئے زہرقاتل ثابت ہو گی،اس فیصلے سے مہنگائی اور عدم استحکام میں اضافہ، پیداوار میں کمی جبکہ کاروباری لاگت بڑھ جائے گیا،
عوام کیلئے مہنگائی کا ایک نیا سیلاب آئے گا اور معیشت مزید مشکلات کا شکار ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر وریجنل چےئرمین چوہدری عرفان یوسف نے موجودہ معاشی صورت حال پر منعقدہ خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی اور شرح سود کو بڑھا کر دس فیصد کرنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے کیونکہ اس سے کاروبار کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہو گا ، عوام کیلئے مہنگائی کا ایک نیا سیلاب آئے گا اور معیشت مزید مشکلات کا شکار ہو گی۔لہذاانہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت روپے کی قدر میں استحکام لانے کیلئے فوری اصلاحی اقدامات اٹھائے کیونکہ روپے کی قدر میں ایک ہی دن میں اچانک اتنی زیادہ کمی سے تاجروں وصنعتکاروں بزنس پلانز بہت متاثر ہو تے ہیں اور غیر یقینی کی صورتحال میں کاروبار چلانا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیداواری شعبہ مصنوعات تیار کرنے کیلئے تقریبا 60فیصد خام مال باہر سے درآمد کرتا ہے اور روپے کی قدر میں کمی سے خام مال کی درآمداتی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہو جائے گا جس سے ہماری مصنوعات مزید مہنگی ہوں گی اور برآمدات متاثر ہوں گی۔انہوں نے کہا سٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں بھی 1.5فیصد اضافہ کر دیا ہے جس سے پالیسی ریٹ بڑھ کر 10فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس اقدام سے نجی شعبے کیلئے بینکوں سے قرضہ حاصل کرنا مزید مہنگا ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو اس وقت شدید تجارتی و مالی خسارے کا سامنا ہے اور ان حالات میں حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ نجی شعبے کو سستا قرضہ فراہم کرنے کیلئے اقدامات کرتی تا کہ تاجر وصنعتکار اپنے کاروبار کو مزید وسعت دے کر کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ دیتے جس سے معیشت بہتر ہوتی ۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ کاروباری طبقے اور عوام کیلئے مشکلات پیدا کرنے کی بجائے کاروبار کیلئے سازگار حالات پیدا کرنے پر توجہ دے تا کہ معیشت مشکلات سے نکل کر بہتری کی طرف گامزن ہو سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ کاروبار کیلئے سازگار حالات پیدا کر کے ہی ملک سے غربت و بے روزگاری جیسے مسائل کو کم کیا جا سکتا ہے اور تجارتی و مالی خسارے پر قابو پا کر معیشت کو بحال کیا جا سکتا ہے۔