اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف صحافی ارشد وحید چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں دعویٰ کیا کہ میری اطلاعات کے مطابق وزیراعظم نے جہانگیر ترین کی موجودگی میں گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر پر سخت برہمی کا اظہار کیا، معیشت بارے ان کی کارکردگی پر سخت تنقید کرتے ہوئے ان کی اہلیت پر بھی سوال اٹھایا، جس پر اسد عمر نے مستعفی ہونے کی پیشکش کر دی تھی۔
دوسری جانب ایک نجی ٹی وی چینل نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کے ذرائع نے وزیر خزانہ اسد عمر کے استعفوں کے بارے خبروں کی تردید کر دی ہے، اس کے علاوہ ایک اور نجی ٹی وی چینل 24 نیوز کا اس بارے میں کہنا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت میں شدید اختلافات پیدا ہو گئے ہیں، رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں جہانگیر ترین اور وفاقی وزیر خزانہ اسد بھی شریک ہوئے، اس موقع پر معاشی صورتحال کا جائزہ لیا گیا، جہانگیر ترین خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے اسد عمر پر برس پڑے، رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد وزیر خزانہ اسد عمر نے وزیراعظم کے سامنے اپنے مستعفی ہونے کی پیشکش رکھ دی۔دوسری جانب ترجمان وزارت خزانہ نے وزیر خزانہ اسد عمر کے استعفیٰ دینے کی خبروں کی تردید کردی۔ترجمان وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ نے استعفیٰ دیا اور نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے ٗوزیرخزانہ کے استعفے کی افواہ بعض عناصر اپنے مذموم مقاصد کے لیے اڑا رہے ہیں۔ترجمان نے اسد عمر کی وزیراعظم کے مشیر عبدالرزاق داؤد یا کسی اور سے بھی جھگڑے کی تردید کی اور کہا کہ صحت مند بحث پارٹی کلچر کا حصہ ہے اور بحث ہوتی رہتی ہے۔ذرائع وزیراعظم آفس کے مطابق وزیر خزانہ اسد عمر نے استعفیٰ نہیں دیا ہے لہذا وزیر خزانہ کے استعفیٰ کے حوالے سے خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔دوسری جانب وزیر خزانہ کے استعفیٰ کے معاملے پر تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے اسد عمر کے ساتھ چپقلش کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسد عمر اور میرے درمیان اختلاف کی خبر من گھڑت ہے، میرے اور اسد عمر کے درمیان کسی معاملہ پر کوئی اختلاف نہیں ہوا۔