اسلام آباد (نیوز ڈیسک)چیف جسٹس ثاقب نثار نے منرل واٹر کمپنیوں کا زیر زمین پانی استعمال کرنے سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے کہ و اٹر کمپنیاں پانی کی قلت کی قیمت ادا اور معیار ٹھیک کریں، قوم کا پیسہ‘ پانی ضائع نہیں ہونے دیں گے‘ آلودہ پانی نہیں پلانے دیں گے‘ فریقین کے اجلاس میں خود بیٹھوں گا‘ قوم اور کمپنیوں کا نقصان نہیں چاہتے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں
منرل واٹر کمپنیوں کے زیر زمین پانی استعمال سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالتی کمیشن کی رپورٹ ناقص ہے کمپنیاں دریائے سندھ اور نہری پانی صاف کرکے بیچ رہی ہیں۔ منرل واٹر کمپنیوں پر پابندی لگنی چاہئے۔آلودہ پانی نہیں پلانے دیں گے‘ فریقین کے اجلاس میں خود بیٹھوں گا‘ قوم اور کمپنیوں کا نقصان نہیں چاہتے۔ پیر کو سپریم کورٹ میں منرل واٹر کمپنیوں کے زیر زمین پانی استعمال سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالتی کمیشن کی رپورٹ ناقص ہے کمپنیاں دریائے سندھ اور نہری پانی صاف کرکے بیچ رہی ہیں۔ منرل واٹر کمپنیوں پر پابندی لگنی چاہئے۔ واٹر کمپنیاں پانی کی قلت کی قیمت ادا اور معیار ٹھیک کریں۔ یہ کام پیر تک کردیں ورنہ کمپنیاں بند کردی جائیں گی۔ چیف جسٹس نے کمپنی مالک سے مکالمہ کیا کہ قوم کو ناقص پانی پلاتے رہے آپ کو قوم اور ملک کا کوئی خیال نہیں؟ کنویں کے پانی کا معیار بوتل بند پانی سے بہتر ہے ڈی جی ماحولیات نے عدالت کو بتایا کہ زمین کی بہت گہرائی سے پانی لیا جارہا ہے پنجاب میں نہروں سے پانی لے کر سیوریج نہروں میں ڈالتے ہیں۔ سیوریج کے پانی سے سبزیاں اگتی ہیں سندھ میں دریائے سندھ اور نہروں کا پانی استعمال کیا جارہا ہے۔ کراچی میں پانی صاف کرکے آلودہ پانی بہا دیا جاتا ہے منرل واٹر کمپنیوں کے تکنیکی معاملات درست نہیں۔