اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی کی حکومت نے اپنے 100روز مکمل ہونے پراپنی کارکردگی عوام کے سامنے رکھ دی ہے ۔ اس حوالے سے ایک تقریب اسلام آباد کے جناح کنونشن سینٹر میں منعقد کی گئی تھی جس میں وزیراعظم ، وفاقی وزرا سمیت معاونین خصوصی اور مشیروں نے بھی شرکت کی ۔ حکومت جہاں اپنی 100روزہ کارکردگی کا دفاع کرتی نظر آرہی ہے وہیں اپوزیشن اور
صحافتی حلقوں کی جانب حکومتی کارکردگی کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے معروف صحافی ارشاد بھٹی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ باتیں ہو رہیں گیس لوڈشیڈنگ کی، مزید مہنگائی، نئے ٹیکسوں کی، اوپر سے حکومتی منصوبہ بندی یہ کہ ہاؤسنگ کے 25محکموں کے ہوتے ہوئے 50لاکھ گھروں کیلئے نئی ہاؤسنگ اتھارٹی بنائی جا رہی، تمام صوبوں، جماعتوں کے متفقہ نیشنل ایکشن پلان کے ہوتے ہوئے نئے ایکشن پلان کی باتیں ہو رہیں اور منصوبہ بندی یہ کہ 100دنوں میں شیخ رشید نے 10نئی ٹرینیں چلائیں، دس کی دس خسارے میں چل رہیں، مانا کہ نیتیں ٹھیک، مگر منزلیں صرف صاف نیتوں سے نہیں ملا کرتیں، مانا کپتان کچھ کرنا چاہ رہے، مگر چاہنے اور کر جانے میں زمین آسمان کا فرق، مانا عوام ابھی تک تبدیلی نعرے کے ساتھ، مگر عوام کیساتھ پیٹ بھی لگا ہوا، عوام کے بیوی بچے بھی، مانا مشکلوں کے بعد ہی آسانیاں، مگر کتنی مشکلیں اور، مانا ہر قوم نے قربانیوں کے بعد ہی منزل پائی، مگر کتنی قربانیاں اور، مانا کپتان کو 70سالہ گند صاف کرنا پڑ رہا مگر گند پر گند ڈالنا کہاں کی عقلمندی، خیر! آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا، ابھی تو پکچر شروع ہوئی ہے، آخر پر بات وہی کہ دعوے، وعدے اپنی جگہ، کامیابیاں، ناکامیاں، نالائقیاں، عقلمندیاں اپنی جگہ، یہ کریڈٹ تو دیں کہ پہلی حکومت جو 100دنوں بعد عوامی عدالت میں پیش ہو گئی، ورنہ پہلے کس نے خود کو جوابدہ سمجھا؟ کون سی حکومت جس نے خود کو پیش کیا؟ یہاں تو جس نے بھی عوامی عدالت لگائی آل بچاؤ، مال بچاؤ کیلئے ہی لگائی۔