اسلام آباد (آئی این پی) آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پاکستان کو مطلوب سابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو برطانیہ سے پاکستان لانے کے لئے کوششیں تیز کردی گئی ہیں‘ انٹرپول کی طرف سے سابق وزیر خزانہ کے ریڈ وارنٹ کے اجراء سے انکار پر پاکستان نے باہمی قانونی معاونت کے معاہدے کی روشنی میں اسحاق ڈار کو برطانیہ سے مانگ لیا ہے
اور برطانوی حکومت کی طرف سے پاکستان سے مانگی گئی دستاویزات اور تحریری سوالنامے کا جواب تیار کرلیا گیا ہے جو آئندہ چند روز میں برطانیہ کو ارسال کردیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق نیب کی طرف سے سینیٹر اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ کے اجراء کے لئے وزارت داخلہ کو درخواست ارسال کی گئی تھی تاہم وزارت داخلہ کی منظوری سے ایف آئی اے نے انٹرپول کو اسحاق ڈار کے ریڈ وارنٹ کے اجراء کے لئے جو خط لکھا تھا اس پر انٹروپول نے ملزم کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے سے معذرت کی تھی اور کہا تھا کہ انٹرپول سیاسی نوعیت کے کیسوں میں ملزمان کے ریڈ وارنٹ جاری نہیں کرتا جس پر حکومت پاکستان نے سینیٹر اسحاق ڈار کو باہمی قانونی معاونت کے معاہدے کی روشنی میں برطانیہ سے مانگا تھا اور کہا تھا کہ ملزم پاکستان کے حوالے کیا جائے جس پر برطانیہ نے پاکستان کو تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کچھ دستاویزی شواہد اور ایک تحریری سوال نامہ دیا تھا جس کا جواب تیار کیا جارہا ہے اور آئندہ چند روز میں برطانیہ کی طرف سے مانگی گئی دستاویزات اور سوال نامے کا جواب دیدیا جائے تاکہ ملزم کو برطانیہ سے گرفتار کرکے پاکستان لایا جاسکے۔ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پاکستان کو مطلوب سابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کو برطانیہ سے پاکستان لانے کے لئے کوششیں تیز کردی گئی ہیں‘ انٹرپول کی طرف سے سابق وزیر خزانہ کے ریڈ وارنٹ کے اجراء سے انکار پر پاکستان نے باہمی قانونی معاونت کے معاہدے کی روشنی میں اسحاق ڈار کو برطانیہ سے مانگ لیا ہے اور برطانوی حکومت کی طرف سے پاکستان سے مانگی گئی دستاویزات اور تحریری سوالنامے کا جواب تیار کرلیا گیا ہے جو آئندہ چند روز میں برطانیہ کو ارسال کردیا جائے گا۔