لاہور (نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ نے فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کو وزیراعظم کی ہمشیرہ علیمہ خان کے خلاف تمام کارروائی کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کا حکم دے دیا، کمشنر اِن لینڈ ریونیو نے عدالت عظمی کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے دبئی کے فلیٹ پر ایمنسٹی نہیں لی، اس حوالے سے میڈیا پر غلط رپورٹ چلائی جارہی ہے،ایف بی آر نے انہیں فلیٹ ڈیکلیر
نہ کرنے پر 8 فروری 2018 کو نوٹس دیا تھا، بیرون ملک ہونے کے باعث انہیں نوٹس موصول نہیں ہوئے، علیمہ خان نے بنک سے قرض لے کر یہ فلیٹ لیا تھا جو کرائے کے زریعے ادا ہوگیا، قرض کی ادائیگی کے بعد یہ فلیٹ بیچ دیا گیا ۔ ہفتہ کو چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے لاہور رجسٹری میں عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی دبئی میں جائیداد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے ایف بی آر کو اب تک کی گئی تمام کارروائی کا ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو آگاہ کیا جائے علیمہ خان کو طلبی کے لئے کب نوٹس بھیجا گیا اور ایف بی آر نے کیا کارروائی کی۔ایف بی آر کے کمشنر ان لینڈ ریونیو ڈاکٹر اشتیاق نے دبئی کی جائیداد اور کرائے نامہ سے متعلق تفصیلی رپورٹ سربمہر لفافے میں عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم کی ہمشیرہ علیمہ خان نے دبئی کے فلیٹ پر ایمنسٹی نہیں لی، میڈیا میں ایمنسٹی لینے کی غلط خبر دی جا رہی ہے، ایف بی آر نے انہیں فلیٹ ڈیکلیر نہ کرنے پر 8 فروری 2018 کو نوٹس دیا تھا، بیرون ملک ہونے کے باعث انہیں نوٹس موصول نہیں ہوئے، علیمہ خان نے بنک سے قرض لے کر یہ فلیٹ لیا تھا جو کرائے کے زریعے ادا ہوگیا، قرض کی ادائیگی کے بعد یہ فلیٹ بیچ دیا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ علیمہ خان نے بینک سے قرض لے کرفلیٹ خریدا، اس کا کرایہ قسط
کے طور پر بینک کو ادا کیا، پھر فلیٹ کو فروخت کر دیا، اب معاملہ کیا ہے ۔کمشنر ان لینڈ ریونیو ڈاکٹر اشتیاق نے کہا کہ علیمہ خان نے دبئی کی جائیداد ظاہر نہیں کی، باقی تمام جائیدادیں ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر کیں، بیرون ملک خریدی گئی جائیداد ظاہر کرنا لازم ہے، جبکہ ایف بی آر کو ان کے نفع اور نقصان سے کوئی غرض نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ علیمہ خان کے خلاف کارروائی کو ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے، 6 دسمبر کو اسلام آباد میں اس کیس کو سنیں گے ۔ …(رانا)