اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف اینکر و صحافی اسد اللہ خان نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ سے سوال کیا کہ شاہ محمود قریشی نے اپنی وزارت کی کارکردگی سے متعلق کہا ہے کہ پاکستان کی مختلف ممالک سے 73بائی لیٹرل انگیج منٹس ہوئی ہیں اور ملٹی لیٹرل انگیج منٹس کی تعداد 16ہے، انہوں نے بتا دیا کہ انہوں نے اپنی حکومت کے پہلے 100روز
میں کتنے ممالک کیساتھ رابطے استوار کئے ہیں ۔ اس پر جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان کا کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی نے بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے ملاقات کے حوالے سے بھی کہا تھا کہ وہ ملاقات ہونی تھی اور پھر دنیا نے دیکھا وہ ملاقات پھر نہیں ہوئی، اس کے بعد پھر عمران خاں صاحب نے کرتاپور میں جا کر گگلی کرائی ، اب یہ جو گگلی انہوں نے پھینکی ہے وہ آپ دیکھیں کہ آنیوالے دنوں میں سکھ کمیونٹی کیلئے کیا مشکل اور مصیبت لیکر آتی ہے اور پاکستان کیلئے اس میں کس قسم کی مشکلات سامنے آتی ہیں۔ اس موقع پر اینکر اسد اللہ خان نے سوال کیا کہ آپ کے خیال میں کیا یہ اچھا اقدام نہیں تھا؟ جس پر جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی ریاست دوسری ریاست کو کراس کر کے کسی طبقے یا شخصیت سے رابطہ کرتی ہے اس کے انتہائی بھیانک نتائج سامنے آتے ہیں اور کوئی بھی ریاست اس چیز کی اجازت نہیں دے سکتی، بھارت نے اس کو بالکل بھی قبول نہیں کیا، اور اس کی اجازت بھی نہیں دیگا، یہ تو ان کی حماقت ہے کہ اگر نویجت سدھو کی آپ سے جپھی لگ گئی تھی اور اس نے آپ کے کان میں کہہ دیا اور آپ نے اس کے کان میں کہہ دیا تو اس چیز کو آپ ڈپلومیٹکلی ڈسکس کریں ، ایسی حماقت کرنے سے پہلے آپ بھارت کو لکھیں کہ ہم کرتاپور کا بارڈر کھولنا چاہتے ہیں اور اس کیلئے آپ ہمارے ساتھ انگیج ہوں۔