اسلام آباد (این این آئی) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ متحدہ عرب امارات سے 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں ہوگی ٗبھارتی وزیراعظم اور ان کی کابینہ کی کرتار پور بارڈر کھولنے کی توثیق پاکستان کیلئے بڑی سفارتی کامیابی ہے ٗبھارت میں ہونے والے الیکشن کی وجہ سے سشما سوراج کو کرتار پور راہداری منصوبہ کی سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کا فیصلہ واپس لینا پڑا ٗ
پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانا ہوگی ٗ امریکہ افغانستان میں پاکستان کی مدد کے بغیر قدم نہیں جما سکتا۔ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ چین کو پاکستان کے معاشی استحکام کیلئے بھی اہم تصور کیا جارہا ہے اور ہماری آزمودہ دوستی تمام شعبوں میں مزید مستحکم ہوگی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ چین نے کئی مواقع پر پاکستان کی مالی اعتبار سے معاونت کی ہے اور سی پیک کے ساتھ ہماری سٹریٹجک شراکت داری ہماری آزمودہ دوستی اقتصادی تعاون کے نئے مرحلہ میں داخل ہوجائے گی۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کرتار پور راہداری کو کھولنے کی بھارت میں مقیم سکھ برادری کی دیرینہ خواہش تھی۔ پاکستان سکھ برادری کو ان کے مذہبی مقامات کے یاترا کیلئے آنے پر بھر پور میزبانی کرتا ہے جس کو سکھ کمیونٹی نے ہمیشہ سراہا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بھارت اور افغانستان کے ساتھ اچھی ہمسائیگی کی خواہاں ہے۔اس کے ساتھ ساتھ حکومت اقتصادی صورتحال کی بہتری کیلئے بھی اقدامات اٹھا رہی ہے کیونکہ موثر خارجہ پالیسی داخلی صورتحال کی بہتری کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ بھارتی مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل پر تمام فورمز پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے نیویارک میں مذاکرات کا فیصلہ واپس لے لیا تھا اور پاکستان کے خیر سگالی جذبے کا مثبت جواب نہیں دیا۔
کرتار پور راہداری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم مودی اور ان کی کابینہ کی طرف سے اس کی توثیق پاکستان کے لئے ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے افغانستان میں امن اور استحکام کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ چین بھی خطہ میں اپنی حیثیت کی وجہ سے اس مسئلہ کو حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو امریکہ کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانا ہوگی جو دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے ٹویٹ کے بعد ملکی قیادت کی جانب سے بھرپور ردعمل نے امریکی انتظامیہ کو پاکستان کے ساتھ تعلقات کا احساس دلایا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ افغانستان میں پاکستان کی مدد کے بغیر قدم نہیں جما سکتا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی بحالی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی ترجیحات بدلی ہوئی ہیں‘ ہم اس بات سے بخوبی واقف ہیں‘ امریکہ ہی نہیں بھارت کو اپنا اسٹریٹجک پارٹنر سمجھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش تھی کہ افغانستان کے معاملات کو سنبھالنے میں چین اپنا کردار ادا کرے۔
انہوں نے کہا کہ چین کے روس کے ساتھ تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان وطن سے وفا کرنے والا شخص ہے۔ انہوں نے کہا کہ یمن واقعہ کے بعد سعودی عرب نے پاکستان سے رُخ موڑ لیا تھا‘ ہم نے سعودی عرب سے تعلقات کو بحال کیا۔ ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ متحدہ عرب امارات سے 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ہماری معاشی پالیسی کی چین مکمل حمایت کرتا ہے‘ چین سے تعلقات میں زیادہ توجہ معاشی استحکام پر ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بھارتی وزیر خارجہ کو امریکہ میں ملاقات کی اجازت بھی دیدی تھی‘ بھارت میں ہونے والے الیکشن کی وجہ سے سشما سوراج کو کرتار پور راہداری منصوبہ کی سنگ بنیاد کی تقریب میں شرکت کا فیصلہ واپس لینا پڑا۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کے پہلے 100 دنوں میں ہم نے اپنے ٹارگٹ طے کرلیے ہیں۔