اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) ترجمان دفتر خارجہ نے چین میں پاکستانی طالبعلم کی ہلاکت پر وضاحتی بیان جاری کر تے ہوئے کہا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل وڈیو طالبعلم اسامہ احمد خان کی نہیں،جعلی خبریں پھیلانے سے گریز کیا جائے، اسامہ خان کی میت لیوننگ سے بیجنگ لائی جا چکی ہے، جلد پاکستان لائی جائے گی، ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر فیصل کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ
سوشل میڈیا پر وائرل وڈیو طالبعلم اسامہ احمد خان کی نہیںلہٰذا اس واقعہ پر جعلی خبریں پھیلانے سے گریز کیا جائے، اسامہ خان کی میت لانے کے لئے پاکستانی سفارت خانہ متعلقہ حکام سے رابطے میں ہے۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا کہ اسامہ خان کی میت لیوننگ سے بیجنگ لائی جا چکی ہے جو پاکستان لائی جائے گی، متوفی چین کے صوبہ لیوننگ کے شہر شنیانگ کی جیان زو یونیورسٹی کا طالبعلم تھا۔واضح رہے کہ اس سے قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس میں ایک مصروف شاہراہ پر ایک مرد اور لڑکااپنی بیٹی اور بہن کے ہمراہ ایک لڑکے کو سڑک پر گرا کر اس کے جسم پر چھریوں کے وار کر رہے ہیں ۔ وائرل ہونیوالی ویڈیو کے ساتھ بتایا جا رہا تھا کہ یہ پاکستانی طالبعلم اسامہ خان ہے جس کے اس چینی لڑکی کے ساتھ تعلقات تھے جس کی پاداش میں اس پاکستانی طالبعلم کو بیدردی سے چینی لڑکی اور اس کےوالد اور بھائی نے مصروف ترین شاہراہ پر تشدد اور چھریوں کے وار کر کے ہلاک کر دیا ہے ۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ویڈیو سامنے آنے کے بعد ایک صارف عبدالغنی ثابت کاویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ان دنوں چینی حکومت مشرقی ترکستان میں مذہبی ہم آہنگی کے نام پر یغور مسلمانوں لڑکیوں کو زبردستی غیر مسلموں کے ساتھ شادی پر مجبور کر رہی ہے ۔ ایک اور صارف ساغر لاہوری 87کا کہنا تھا کہ یہ پاکستانیوں کیلئے ایک سبق ہے کہ وہ خود کو محفوظ رکھنے کیلئے مقامی معاملات سے خود کو الگ رکھیں اور خصوصاََ کسی مقامی عورت اور لڑکی سے خود کو دور رکھیں۔