اسلام آباد(آئی این پی ) سعودی عرب کے جیلوں میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے اہل خانہ نے کہا ہے کہ اپنے پیاروں کو دیکھنے کے لئے ترس گئے۔ وزیر اعظم عمران خان سعودی عرب دورے پر گئے دورے کے دوران ملکی معاشی مدد کے ساتھ ساتھ انہیں سعودی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کے حوالے سے بات کرنی چاہئے تھی کہا کہ سمندر پا ر پاکستانیوں نے ہمیشہ وطن عزیز کی مان رکھی ہے اور زرمبادلہ بھیج کر ملک کے معاشی حالات کو مستحکم رکھاہے۔
سعودی عرب کے ساتھ ہمارے بہترین تعلقات ہے عمران خان سفارتی پیغام کے ذریعے سعودی حکومت سے درخواست کریں کہ وہ سعودی جیلوں میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو رہا کرے اور وطن عز یز بھیجیں۔ دس دس سالوں سے جیلوں میں پاکستانی قید ہیں۔ اور اب سعودی حکومت پاکستانی قیدیوں کے سر قلم کرنے میں بھی کوئی دشواری محسوس نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی قیدیوں کی وزیر اعظم عمران خان سے مثبت امیدیں وابستہ ہیں۔پیر کو نیشنل پریس کلب اسلام آبادمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعودی عرب کے جیلوں میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کے اہل خانہ نے در د بھری آوازوں میں کہا کہ وزیراعظم عمران خان سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے سر قلم ہونے سے بچائیں۔ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی سزائے موت پر عملدرامدکو فورا رکوایا جائے اورہمارے پیاروں کو فی الفور وطن واپسی کے لیے سعودی عرب کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کرنا چاہئے۔ قیدیوں کی اہل خانہ کی جانب سے وزیراعظم کے نام خط لکھا گیا سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے رشتے داروں نے ایک وفد کی صورت میں خط وزیر اعظم سیکریٹیریٹ میں جمع کرایا۔ خط کے مطابق سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے سر قلم کرنے کی شرح میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق گزشتہ ایک ماہ کے دوران آٹھ پاکستانیوں کے سرقلم کیے گئے۔ پریس کانفرنس میں اہل خانہ کے میں اسما شفیع کا کہنا تھا کہ حکومت کو اپنی آئینی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کی وطن واپسی کے لیے قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کرنا چاہیئے۔
اسما شفیع کا تعلق چیچہ وطنی سے ہے اور ان کے بھائی نو سال سے سعودی عرب میں قید ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے عزیز و اقارب سعودی جیلوں میں کئی برس سے قید ہیں، تاہم پچھلی حکومت کی جانب سے ان کے لیے کسی قسم کی قانونی و سفارتی مدد فراہم نہیں کی گئی۔ انہوں نے نئی حکومت کو اس کے وعدے یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ”وزیراعظم عمران خان، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری بیرون ملک قید پاکستانیوں کی مدد کا کئی بار وعدہ کر چکے ہیں۔
حکومت کو سعودی وفد سے قیدیوں کے تبادلے کے لیے بات چیت کرنی چاہیئے۔انہوں نے کہا اس پریس کانفرنس کے لیے سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے اہل خانہ آزاد کشمیر، خیبر پختونخوا اور پنجاب کے دوردراز علاقوں سے سفر کر کے آئے تھے۔ پریس کلب میں موجود خاندانوں نے سعودی جیلوں میں قید اپنے رشتے داروں کی مشکلات بھی بیان کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی قیدیوں کو نہ تو ترجمان کی سہولت ملتی ہے اور نہ ہی قانونی نمائندگی کا کوئی بندوبست ہوتا ہے۔ پاکستانی قیدیوں کے اہل خانہ کو وزارت خارجہ یا سفارت خانہ گرفتاری اور مقدمے سے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کرتا۔
بعض مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کے اہل خانہ کو سزا پوری ہونے کے باوجود بھی رہا نہیں کیا گیا، جبکہ بعض کا کہنا تھا کہ ان کے رشتے دار قیدیوں کی سزائیں قید سے بلاوجہ بڑھا کر سزائے موت میں تبدیل کر دی گئی ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ پاکستانی قیدیوں کو سعودی عرب میں ہر قسم کی سفارتی اور قانونی مدد فراہم کی جائے۔ عمران خان کے نام خط کے ذریعے ان لوگوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ عمران خان اور ان کی حکومت بیرون ملک قید پاکستانیوں کی مشکلات حل کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مختلف ممالک میں گیارہ ہزار کے قریب پاکستانی قید ہیں، جن کی سب سے زیادہ تعداد سعودی عرب میں ہے اور سعودی عرب میں سب سے زیادہ پاکستانیوں کو سزائے موت دی جاتی ہے، دسمبر 2014 سے اب تک کم از کم 80 پاکستانیوں کے سر قلم کیے جا چکے ہیں۔